Posts

موت تو آنی ہی آنی ہے آج نہیں تو کل!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
موت تو آنی ہی آنی ہے آج نہیں تو کل! تحریر ۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com چار دن کا ساتھ ہے عنقریب موت کا فرشتہ تمہارے دروازہ زندگی میں دستک دے گا تمہاری لاش بھی گھر کے سامنے پڑی ہوگی محلے والے تسلی دیتے ہوں گے اگر شادی شدہ ہے تمہارے بیوی بچے رو رہے ہوں گے اپ کی انکھیں بند ہوں گی لیکن دل کی انکھیں کھلی ہوں گی ماں کو روتا دیکھیں گے دل غمگین، باپ کو روتا دیکھیں گے دل غمگین چاہیں کہ ہاتھ بڑھا کر ماں کے انسو صاف کر دوں بچوں کو سینے سے لگا لوں میرے بیٹے اور بیٹیوں تم کیوں رو رہے ہو لیکن ہمت نہیں ہوگی اللہ نے توفیق نہیں دی ہوگی اچانک اواز ائی اٹھاؤ اس کو اور غسل کے تختے پر لٹا دو پھر اٹھایا جائے گا تخت غسل میں لٹایا جائے گا بہت برینڈڈ کپڑے پہنے ہوئے تھے صاحب،، قیمتی پوشاک پہنی ہوئی تھی بیڈ اتار دی جائے گی کبھی سوچا نہیں تھا بنیائین تک اتاریں گے بالکل ننگا کر دیا جائے گا بدن پہ کپڑا ڈال دیا جائے گا شرم سے پانی پانی ہو رہے ہوں گے کیونکہ آنکھیں سو رہی ہوں گی مگر ہر چیز محسوس کر رہے ہوں گے یہ کیا کر رہے ہیں اس کے بعد پانی ڈالا جائے گا کل تک خود غسل کرتا تھا اج دوسرے ہاتھ لگائیں

بہت جلد سب کچھ بدل گیا!تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
بہت جلد سب کچھ بدل گیا!! از: جاوید اختر بھارتی رمضان کے تیس روزے رکھنے کے بعد امت مسلمہ نے عید الفطر کا تہوار منایا مسجدیں ویران ہونا شروع ہوگئیں یعنی نمازیوں کی تعداد گھٹنے لگی جبکہ اذانیں آج بھی ہورہی ہیں اقامت آج بھی کہی جارہی ہیں کم تعدد میں ہی مگر جماعت آج بھی قائم ہورہی ہے ائمہ مساجد آج بھی مصلے پر کھڑے ہو کر تکبیر تحریمہ کہتے ہیں حمد وثنا پڑھتے ہیں سورہ فاتحہ اور قرآن مقدس کی آیات تلاوت کرتے ہیں مگر اب مائک نہیں لگانا پڑتا آخر کیوں؟  کل تک اذان ہونے کے بعد تھوڑا تاخیر ہوجانے پر وضو خانے کے قریب جگہ ملتی تھی اور آج جماعت کے دوران مسجد میں پہنچنے پر پہلی صف میں جگہ مل جاتی ہے اس موضوع پر زید و بکر نے مکالمہ کیا ، بحث و مباحثہ کیا یعنی زید نے بکر سے پوچھا کہ رمضان کا چاند نظر آتے ہی مسجد آباد اور شوال کا چاند نظر آتے ہی مسجدیں ویران آخر کیوں؟  بکر نے کہا کہ اصل میں رمضان کا چاند نظر آتے ہی اجر و ثواب میں اضافہ ہوگیا سنن و نوافل کا درجہ فرض کے برابر ہوگیا اور ایک فرض ستر فرض کے برابر ہوگیا اس لئے لوگوں نے جب یہ آفر سنا تو مسجدیں آباد ہوگئیں نمازیوں کی تعداد بڑھتی چلی گئ اور جب شوال

رمضان مبارک اور عید مبارک!! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
رمضان مبارک اور عید مبارک !! تحریر! جاوید اختر بھارتی  یقیناً عید الفطر خوشی کا دن ہے یوم الجزا بھی ہے اور یوم تشکر بھی ہے خوشی منانے کا بھی دن ہے اور خوشیاں بانٹنے کا بھی دن ہے لیکن حقیقی خوشی تو اسی کو حاصل ہوگی اور محسوس ہوگی جس نے رمضان مبارک کا روزہ رکھا ہوگا جس نے سحری و افطار کیا ہوگا جس نے تراویح کا اہتمام کیا ہوگا جس نے غرباء ومساکین کا خیال کیا ہوگا جس نے ایک ماہ میں تین تین فرائض پر عمل کیا ہوگا اسی کے لئے عیدالفطر اللہ کی طرف سے اجرت ملنے کا دن ہے اس کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں اور جس نے مذکورہ تمام امور سے منہ موڑے رہا اور رمضان مبارک کے مہینے میں بھی پورے دن کھاتا پیتا رہا اس کی کوئی عید نہیں بلکہ اس کی تو زبردستی کی عید ہے حقیقت یہی ہے کہ اس کے لئے عام دن کی طرح ہی عیدالفطر کا بھی دن ہے اللہ کرے کہ ہمیں بار بار رمضان مبارک کا مہینہ نصیب ہو ذکر و اذکار کی سعادت حاصل ہو اور اس کے نتیجے میں عید الفطر کا دن نصیب ہو ،، عیدیں ہم بھی مناتے ہیں مگر آئیے کچھ بزرگان دین کے حالات پر نظر ڈالیں کہ انہوں نے کیسے عید منائی - سَیِّدُنا عبدُ الرَّحمٰن بِن عَمْرْو اَوْزاعی رَحْمَۃُ اللہِ

ماہ رمضان میں خیر وبرکت کی برسات! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
ماہ رمضان میں خیر وبرکت کی برسات ! تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی رمضان المبارک کا مہینہ چل رہاہے اخباروں کے صفحات پر خوب طرح کے پکوان کی تصویریں چھپ رہی ہیں ، بازاروں میں چہل پہل اور خریداری ہورہی ہے بعد نمازِ عصر مسلم آبادیوں میں پھل فروٹ اور میٹھائیوں کی دکانیں سج دھج جاتی ہیں جس کے ہاتھوں میں دیکھو تو جھولا اور ساپر نظر آتا ہے کسی کے ایک ہاتھ میں سامان ہوتا ہے تو کسی کے دونوں ہاتھوں میں سامان ہوتا ہے بہت سے روزہ دار خریداری کے وقت اپنے بچّوں کو بھی ساتھ لئے رہتے ہیں یقیناً رمضان المبارک کا مہینہ خیر وبرکت کا مہینہ ہے ، ذکر و اذکار کا مہینہ ہے ، ایک دوسرے کے حالات کے احساس کرنے کا مہینہ ہے ہاتھوں کو سخاوت کی راہ میں بلند کرنے کا مہینہ ہے ، پاؤں کو صداقت کی راہ میں بلند کرنے کا مہینہ ہے ، دل و دماغ کو تلاوت قرآن سے تروتازہ کرنے کا مہینہ ہے ، زبان سے اللہ اللہ کی صدا بلند کرنے کا مہینہ ہے جب ان سارے احکامات اور خصوصیات کو جمع کریں گے اور سب پر عمل کریں گے تو اس بات کا یقین ہوجائے گا کہ رمضان کا مہینہ حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کا مہینہ ہے اس لئے ہر مسلمان یاد رکھے کہ حق

جیب میں افطاری آنکھوں میں آنسو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزہ کے روزہ دار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
جیب میں افطاری، چہرہ اداس اور آنکھوں میں آنسو! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ غزہ کے روزہ دار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔‌۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com قارئین کرام موضوع کچھ ایسا ہے کہ حیرت ضرور ہوگی کہ جب جیب میں افطاری کا سامان ہے تو پھر آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں ، چہرہ اداس کیوں ہے ایسے وقت میں تو دل خوش ہونا چاہئے اور چہرے پر مسرت و شادمانی کا عالم ہونا چاہئے کہ گھر والوں کے ساتھ اپنے اہل وعیال کے ساتھ افطار کرنا ہے ،، اصل میں بات یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کو تحریر کی شکل دینے کی کوشش کی گئ ہے واضح رہے کہ سحری و افطار کے انتظامات ہر شخص اپنی حیثیت اور وسعت کے اعتبار سے کرتا ہے یہ بھی واضح کردینا ضروری ہے کہ علماء کرام خطباء عظام واقعات تو بہت سناتے ہیں اور مسلمان خوب سنتا ہے مگر ان واقعات کی روشنی میں اپنا محاسبہ نہیں کرتا بلکہ ایک طرف اپنی تقریر جمانے کے لئے واقعات سنائے جاتے ہیں تو دوسری طرف صرف لطف اندوز ہونے کے لئے سنا جاتا ہے ایسے خطباء دیکھنے کو نہیں ملتے جو انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے واقعات سنائیں تو خود ان کی آنک

روٹی کے ٹکڑے کئے تو بیٹا بھی جاگ اٹھا!! سحری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افطار تک ! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
روٹی کے ٹکڑے کئے تو بیٹا بھی جاگ اٹھا !! سحری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افطار تک  تحریر جاوید اختر بھارتی  دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں امیر بھی ہیں غریب بھی ہیں، کمزور بھی ہیں طاقت ور بھی ہیں، سرمایہ دار بھی ہیں مزدور بھی ہیں ، صبر و شکر ادا کرنے والے بھی ہیں ناشکری کرنے والے بھی ہیں، بھر پیٹ کھانے والے بھی ہیں اور اکثر و بیشتر فاقہ کرنے والے بھی ہیں لیکن سب کا مالک ایک ہے سب کا رزاق ایک ہے اور یہ تو ایمان ہونا چاہئے کہ رزق دینے والا پروردگار ہے اور کوئی نہیں انسان تو مزدوری تک صحیح طریقے سے نہیں دیتا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر انسان کو رزق دینے کا اختیار بھی حاصل ہوتا تو یہ دوسروں پر کتنا ظلم ڈھاتا،، سبب اور ذرائع یہ الگ بات ہے یاد رکھیں کہ وہ سبب اور ذرائع بھی اللہ تعالیٰ نے ہی بنائے ہیں پوری دنیا مل کر کسی کو کچھ دینا چاہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ نہ چاہے تو پوری دنیا مل کر بھی نہیں دے سکتی،، پوری دنیا مل کر کسی سے کچھ چھیننا چاہے اور اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو پوری دنیا مل کر بھی نہیں چھین سکتی رب العالمین کا حکم ہوجائے تو ہاتھ کا لقمہ منہ میں نہ جائے، خود دنیا میں جنت

فارغ التحصیل طلباء وطالبات!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
فارغ التحصیل طلباء وطالبات !! تحریر جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com جب کوئی درخت لگایا جاتاہے تو یہ امید ہوتی ہے کہ ایک دن یہ پھل دے گا ، گاڑی میں تیل اس لئے ڈالا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے ہم منزل مقصود تک پہنچیں گے ، گاۓ بھینس اس لئے پالتے ہیں کہ اس سے دودھ، دہی گھی حاصل ہوگا گھر اس لئے بنواتے ہیں کہ اس میں زندگی کا گذر بسر ہوگا مساجد کی تعمیر اس لئے کی جاتی ہے کہ اس میں نماز پڑھا جاۓ گا اور مدارس کی تعمیر اس لئے کی جاتی ہے کہ ہم اور ہمارے بچے تعلیم حاصل کریں گے ،، زید نے درخت لگایا روزانہ صبح وشام پانی دیا اور وہ خوب تناور ہوا اور اس میں پھل بھی آنے لگا زید کا دل باغ باغ ہوگیا اس کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا جب بھی وہ باغ میں جاتا تو اس کا دل جھوم اٹھتا ،، زید نے پھر ایک موٹرسائیکل خریدی اور اس میں تیل ڈلوایا اب کیا پوچھنا اور کیا کہنا درختوں کی دیکھ بھال کے لئے گاڑی سے باغیچے تک جانا بھی آسان ہو گیا ،،زید نے پھر گائے اور بھینس خریدی اس کو کھلایا پلایا تو وہ دودھ دینے لگی اس نے دودھ دہی گھی فروخت کرنا شروع کردیا درختوں کے پھلوں کو گائے بھینس کے دودھ دہی گھی فروخت کرکے پی