Posts

Showing posts from October, 2022

مرحبا آمد سید عرب و عجم صلی اللہ علیہ وسلم ‏! ‏تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
مرحبا آمد سید عرب و عجم صلی اللہ علیہ وسلم ! تحریر :جاوید اختر بھارتی  یوں تو اللہ رب العالمین کا ہم پر بیشمار احسان ہے انعام و اکرام ہے اور اللہ رب العالمین کے احسانات و انعامات کو شمار کرنا ناممکن ہے اور یہ ہمارا عقیدہ ہونا چاہیے کہ جہاں اللہ تعالیٰ کے ہم پر بیشمار احسانات ہیں وہیں ہم پر سب سے بڑا انعام سید الکونین سرکار دو عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی ولادت ہے اور اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر کسی چیز کا احسان نہیں جتایالیکن جب رسول اکرم صل اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا تو احسان جتایا گویا رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کی ولادت اللہ کی طرف سے بندوں کیلئے سب سے بڑا انعام ہے دنیا کا نظام رسول پاک کے صدقے میں چل رہا ہے دنیا اور دنیا کی ساری چیزیں رسول پاک کے صدقے میں ہی وجود میں آئی ہیں اور محمد عربی صل اللہ علیہ وسلم ہر مخلوق کیلئے نبی بنا کر بھیجے گئے ہیں اور پوری کائنات کیلئے اللہ تبارک و تعالیٰ نے آپ کو نبی بنایا ہے نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم جو دین لیکر آئے اس دین کا نام اسلام ہے اور اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین دینِ اسلام ہی ہے اس کا تذکرہ قرآن پاک میں بھی ہے اور

اشرفیہ لائیبریری کے زیر اہتمام تین روزہ جشن عیدمیلاد النبی و جلوس محمدی اختتام پذیر

Image
اشرفیہ لائیبریری کے زیر اہتمام تین روزہ جشن عیدمیلاد النبی و جلوس محمدی اختتام پذیر! محمدآباد گوہنہ( مئو ) اشرفیہ لائیبریری کے زیر اہتمام تین روزہ جشن عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تقریبات اختتام پذیر ہوئی امنڈتے ہوئے سیلاب کی طرح فرزندان اسلام نے شرکت کی واضح رہے کہ حسب روایات امسال بھی مقامی قصبہ کی مشہور اشرفیہ لائیبریری کے زیر اہتمام جشن عیدمیلاد النبی و جلوس محمدی، جلسہ سیرت النبی و محفل نعت رسول اور صلاۃ و سلام کی بزم کا انعقاد کیا گیا دس ربیع الاول کو مدرسہ فیض العلوم کے صحن میں عظیم الشان جلسے کا انعقاد ہوا جس میں مقامی و بیرونی علماء کرام و شعراء عظام نے شرکت کی مولانا مسیح الدین گونڈوی اور مولانا امتیاز احمد برکاتی مرادآبادی نے انتہائی پرمغز خطاب کرتے ہوئے نبی پاک کی حیات طیبہ کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں سے نبی کریم کی سنتوں پر عمل پیرا ہونے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ طریقہ مصطفیٰ کو چھوڑنا وجہ بربادی ہے اور محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے اور اس میں خامی ہوتو سب کچھ نامکمل ہے مولانا محمد امجد علی قادری نے جلسے کی سرپرستی اور مولانا زبیر القادری نے صدارت

دوریاں مٹانا ضروری ہے لیکن مذہبی یا ‏مسلکی! تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی

Image
دوریاں مٹانا ضروری ہے لیکن مذہبی یا مسلکی؟ تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com  یوں تو ہر شخص کی زبان پر ہے کہ اتحاد ہونا چاہیے یعنی کسی نہ کسی سطح پر مسلمانوں کا ایک پلیٹ فارم ایسا ہوناچاہئے جہاں یہ سر جوڑ کر بیٹھیں لیکن کون آواز اٹھائے کس بنیاد پر آواز اٹھائے کونسا لائحۂ عمل مرتب کرے اور اپنے ساتھ کس کو معاون بنائے یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے اس لیے کہ عوام کی طرف سے بہت جلد الزامات بھی عائد کردیئے جاتے ہیں جس سے گہری ٹھیس پہنچتی ہے اور جب ٹھیس پہنچتی ہے تو مشن بھی متاثر ہوتا ہے- آج چاہے بین الاقوامی سطح پر دیکھا جائے یا قومی سطح پر مسلمان منتشر ہی نظر آتا ہے اور اس کی پہچان دینی، مسلکی، سیاسی اور سماجی اعتبار سے دن پر دن دھندلی ہوتی جارہی ہے اور یہ صد فیصد حقیقت ہے کہ جو قوم اپنے اسلاف کو بھلا دے، اپنی تاریخ کو بھلا دے تو وہ قوم حاشیے پر پہنچ جاتی ہے اور وہ قوم احساس کمتری کا شکار ہو کر ہاتھ پر ہاتھ دھرے معجزات کا انتظار کرتی ہے آج مسلمانوں کو دیکھا جائے تو سب سے پہلے یہ دین سے دور ہوگئے مسلمان جب تک دین پر عمل پیرا تھے تو کامیاب تھے سیاسی اعتبار سے دیکھا

ابن آدم سوچ ذرا آخر ایک دن مرنا بھی ہے! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
ابن آدم سوچ ذرا آخر ایک دن مرنا بھی ہے!       *اللہ باقی من کل فانی* تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com انسان کتنا خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے، رات کو سوتا ہے اور صبح کو اٹھتا ہے پھر صبح سے شام تک سچ بھی بولتا ہے اور جھوٹ بھی بولتا ہے اور اپنے ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے سرگرم عمل رہتا ہے بسا اوقات اپنی خوشی کے لئے دوسروں کی خوشیاں چھین لیتا ہے تو کبھی اپنے اہل و عیال کی خوشی کے لئے دوسروں کے اہل و عیال کی بھی خوشیاں چھین لیا کرتا ہے نہ مرنے کی فکر، نہ قبر میں جانے کی فکر، نہ حساب کتاب کی فکر، نہ اپنے محاسبہ کی فکر بس دولت کے پیچھے بھاگتا ہے، شہرت کے پیچھے بھاگتا ہے پڑوسی کس حال میں ہے اور کس حال میں ہونا چاہئے کوئی فکر نہیں، خاندان اور رشتہ دار کس حال میں رہتے ہیں کوئی فکر نہیں، یتیموں اور غریبوں و مسکینوں کی صبح وشام کیسے ہوتی ہے کوئی فکر نہیں،، پھر بھی دنیا کے سامنے اپنے آپ کو بڑا چالاک اور ہوشیار ثابت کرنے میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک مردے کو قبر میں دفناتے ہوئے اور مٹی دیتے ہوئے بھی ہنس ہنس کر باتیں کرتا ہے ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہوتا ہے کہ کل ہمیں بھی کو