Posts

Showing posts from February, 2022

نقاب میں بھی انقلاب دیکھا دنیا کی نگاہوں نے ‎: جاوید اختر بھارتی

Image
نقاب میں بھی انقلاب دیکھا دنیا کی نگاہوں نے!   تحریر: جاوید اختر بھارتی  عورتوں کے لئے پردہ تو تقریباً ہر مذہب میں ہے فرق اتنا ہے کہ کسی میں کم تو کسی میں زیادہ اور کسی مذہب میں مکمل پردے کا حکم بھی ہے، اہتمام بھی ہے اور طریقہ بھی ہے اسی لئے اس کا معیار بھی الگ الگ ہے لیکن مذہب اسلام نے عورتوں کے لئے جو پردے کا حکم دیا ہے تو اس پردے کو طبیعت کی روشنی میں نہیں بلکہ شریعت کی روشنی میں نافذ کیا ہے اس کی ایک خاص وجہ ہے بھی ہے کہ مذہب اسلام نے عورت کو اتنا بلند اور باوقار بنایا ہے کہ دوسرے کسی مذہب میں عورتوں کو وہ مقام و مرتبہ نہیں دیا گیا ہے،، عورت بیٹی کی شکل میں ہے تو اس کی بہترین تعلیم و تربیت اور شادی کرنے پر باپ کے لئے جنت کی ضمانت، عورت بیوی بن گئی تو اس کے منہ میں ایک لقمہ ڈالنے پر شوہر کے لئے نیکی، عورت ماں بن گئی تو اس کے قدموں تلے جنت،، ماں اپنے بیٹے کے لئے دل سے دعاکرے تو اس کی کامیابی کی ضمانت، حضرت ہاجرہ صفا و مروہ پر دوڑ لگادیں تو حج و عمرہ کرنے والی ہر عورت کے لئے دوڑ نہ لگانے کی چھوٹ یعنی ان کا دوڑنا ہر عورت کا دوڑنا،، حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا نے خود نب

ملازمت سے سیاست تک سابق وزیر احمد حسن کا دامن بے داغ!ان کے انتقال پر جاوید بھارتی کا اظہار تعزیت

Image
ملازمت سے سیاست تک سابق وزیر احمد حسن کا دامن بے داغ! ان کے انتقال پر جاوید بھارتی کا اظہار تعزیت لکھنئو 19 فروری/ سماجوادی پارٹی کے سینئر لیڈر سابق ریاست اترپردیش کے سابق وزیر احمد حسن صاحب کا انتقال در حقیقت بنکروں کے مسیحا کا انتقال ہوا ہے ملازمت سے لے کر سیاست کے میدان تک ان کا دامن بے داغ تھا آج تک ان کے اوپر کوئی الزام نہیں لگا ان کی شخصیت بنکروں کے لئے مایہ ناز تھی باعث صد فخر افتخار تھی بنکر یونین کے سابق سکریٹری جاوید اختر بھارتی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ مرحوم احمد حسن صاحب ہمیشہ بنکروں کے فلاح و بہبود کے لئے فکر مند رہتے تھے اور 2006 میں اترپردیش کے بنکروں کے لئے جو بجلی کا فلیٹ ریٹ ہوا اور پاس بک جاری کیا گیا یہ مخصوص سہولت بھی احمد حسن صاحب کی ہی دین تھی وہ زیادہ بیان بازی سے پرہیز کرتے تھے اور عملی اقدامات میں یقین رکھتے تھے ان کے انتقال سے بنکر طبقہ ایک قدآور رہنما سے محروم ہوگیا بنکروں کی ایک آواز ہمیشہ کے لئے خاموش ہوگئی مرحوم احمد حسن کی شخصیت ایسی تھی ایماندار سیاسی رہنماؤں میں ان کا شمار ہوتا تھا ہر شخص ان کا احترام کرتا تھا مگر یہ بات بھی قابل افسوس ہے کہ ا

ملک میں ماحول سازگار رکھنا سب کی ذمہ داری! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
 ملک میں ماحول سازگار رکھنا سب کی ذمہ داری!                     تحریر : جاوید اختر بھارتی  ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے اور جمہوری ملک میں آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اظہار رائے کی آزادی ہوتی ہے اور ساتھ ہی مذہبی ترویج و اشاعت کے ساتھ ساتھ تقریر و تحریر کی بھی آزادی اور اجازت ہوتی ہے اور یہ آزادی آئین کے تحت حاصل ہوتی ہے اور اسی بنیاد پر حکومت کے فیصلوں پر ملک کی عوام اپنا رد عمل ظاہر کرتی ہے یعنی حکومت کے فیصلوں پر عملدرآمد بھی کیا جائے گا بشرطیکہ وہ فیصلہ ملک اور قوم کے مفاد میں ہو اگر ملک کی عوام کو یہ احساس ہورہا ہے کہ حکومت نے جو فیصلہ لیا ہے اس سے ہمارا نقصان ہے تو اس فیصلے کے خلاف آواز بلند کی جاسکتی ہے، احتجاج کیا جاسکتا ہے، تنقید کی جاسکتی ہے یہاں تک کہ دھرنا و مظاہرہ کے ساتھ احتجاجی جلسہ بھی کیا جاسکتا ہے اور یہی جمہوریت ہے اور ہر وہ احتجاج جس کے کرنے سے آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی ہے تو اس احتجاج کو طاقت کے استعمال کے ذریعے دبانا جمہوریت کے خلاف ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ جمہوریت میں حکمراں عوام کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے چاہے کوئی ممبر اسمبلی ہو، ممبر پارلیمنٹ ہو، وزیر ہو یا کیوں

صرف مخالفت مسلے کا حل نہیں ہے ‏متبادل ‏بھی ‏تلاش ‏کریں!! تحریر: جاوید اختر بھارتی ‏

Image
صرف مخالفت مسلے کا حل نہیں متبادل تلاش کریں!  تحریر جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com  تائید و حمایت تو بہت سے معاملات میں دیکھا جاتا ہے اور اسی طرح مخالفت بھی دیکھا جاتا ہے مگر کوئی شخص کسی معاملے میں تائید کررہا ہے تو اس کے پاس وجہ ہوگی اور اس وجہ کو تلاش کرنے میں زیادہ وقت برباد کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہیں زیادہ دماغ پر زور دینے کی کیونکہ جس کو جو پسند ہے اس کی وہ تعریف و توصیف، تائید و حمایت کرتا ہے مگر مخالفت کرنے کی صورت میں وجہ تلاش کرنا بہت مشکل ہے لیکن وجہ کا ہونا بھی ضروری ہے کیونکہ ثبوت کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے، دلائل و شواہد کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے ورنہ گریبان پکڑا جاسکتا ہے اور الٹے خود کٹہرے میں کھڑا بھی ہونا پڑسکتا ہے کیونکہ اس میں الزام تراشی کا معاملہ بھی آسکتا ہے آپسی جھگڑا ہو چاہے سیاسی و سماجی جھگڑا،، جھگڑے کی دو نوعیت ہوتی ہے اور اسی نوعیت کو اختلاف کہتے ہیں اب اگر اختلاف برائے تعمیر ہے یا اختلاف برائے اصلاح ہے تب تو ٹھیک ہے کیونکہ یہ دونوں صفتیں ہیں تو خلوص بھی پایا جائےگا اور اگر یہ دونوں صفتیں نہیں ہیں تو پھر یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ آپ کا اختلاف سیاسی

یوپی الیکشن: سیاست، ‏اپیل ‏اورمشورہ!!! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
یوپی الیکشن سیاست، اپیل اور مشورہ!!! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com جہاں پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی سرگرمیوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے وہیں اتر پردیش میں سب سے زیادہ سرگرمی ہے کیونکہ اترپردیش میں سب سے زیادہ اسمبلی کے حلقے ہیں یعنی ہر صوبے سے زیادہ سیٹ ہے اترپردیش میں جس کا قدم جم گیا تو اس کی دھاگ مرکزی حکومت پر بھی رہتی ہے اسی لئے اترپردیش میں سبھی سیاسی پارٹیاں پیر جمانے کی کوشش کرتی ہیں وعدے پر وعدہ اور دعوے پر دعویٰ کا سلسلہ چل رہا ہے کوئی ٹکٹ مل جانے کی خوشی میں اچھل رہا ہے تو کوئی ٹکٹ کٹ جانے کی وجہ سے پھوٹ پھوٹ کر رورہا ہے اب یہاں کچھ دیر تک عام آدمی سوچنے پر مجبور ہوجاتا ہے اور بالکل سوچنا بھی چاہیے کہ آخر ٹکٹ کٹ گیا کینسل ہوگیا تو رونے کی ضرورت کیا ہے آخر کیوں رورہے ہیں قوم کی خدمت کا موقع چھن گیا اگر قوم کی خدمت ہی کرنی ہے تو کوئی بھی کمیٹی، تنظیم، پلیٹ فارم بناکر قوم کی خدمت کی جاسکتی ہے، رات کے اندھیرے میں بھی قوم کی خدمت کی جاسکتی ہے، دن کے اجالے میں بھی قوم کی خدمت کی جاسکتی ہے، بغیر ایم ایل اے ہوئے بھی قوم کی خدمت کی جاسکتی