Posts

Showing posts from February, 2024

کچھ تو غور وفکر کر ائے ابن آدم!!تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
کچھ تو غور وفکر کر ائے ابن آدم !! javedbharti508@gmail.com تحریر:جاوید اختر بھارتی یہ دنیا ہے کل مذاہب ، کل برادری کا سنگم ہے ، کوئی ایک اللہ کی عبادت کرتا ہے تو کوئی بہت ساری چیزوں کی عبادت کرتا ہے کوئی حکمراں بن کر زندگی گزارتا ہے تو کوئی رعایا بن کر زندگی گزارتا ہے کوئی دولت کے نشے اور سکوں کی جھنکار میں مست مگن ہے تو کوئی ایک ایک پائی کے لئے دردر کی ٹھوکر کھاتا ہے کوئی مخمل کے بستر پر سوتا ہے تو کوئی آج بھی رکشہ چلاتے چلاتے جب تھک کر چور ہوجاتا ہے تو اپنے رکشے پر ہی سوجاتا ہے کوئی اخبار بچھاکر سوجاتا ہے کوئی نیند کی گولی کھاکر سوتا ہے تو کوئی بغیر گولی کھائے سوجاتا ہے کوئی اپنے گھر کے بھرے کنبے کے ساتھ رہتا ہے تو کوئی اپنا بھرا کنبہ چھوڑ کر ہزاروں کلو میٹر کی دوری کا سفر کرتاہے تاکہ گھر کے لوگ سکون سے رہیں اس دنیا کے اندر کسی کے ہاتھوں میں قلم ہے تو کسی کے ہاتھوں میں ہتھوڑا ہے قلم چلانے والا بھی پیسہ کماتا ہے اور ہتھوڑے سے پتھر توڑنے والا بھی پیسہ کماتا ہے مگر ایک کو آفیسر کہا جاتا ہے اور دوسرے کو مزدور کہا جاتا ہے ایک شخص کو پیسہ ملتا ہے تو تنخواہ کہا جاتا ہے اور دوسرے کو پیسہ ملت

حضرت مولانا محمد سلیمان شمسی رحمۃ اللہ علیہ بانی دارالعلوم محمدیہ مالیگاؤں

Image
تیسری قسط  *حضرت مولانا محمد سلیمان شمسی صاحب* رح (سابق شیخ الحدیث دارالعلوم محمدیہ  *از قلم مفتی محمد اسلم جامعی*  (استاذ دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڑ)  کہنہ مشق حضرات کے تجربات،  کام کرنے کے طریقے، شوقِ عبادت، ذوقِ ریاضت، رسوخِ عزم، قوتِ ارادہ، شدتِ عمل، اور ان کے علمی و عملی کارناموں کے ذکر سے ، بعد کے لوگوں کو خوبی و کمال کی تحصیل کا حوصلہ ملتا ہے، نمونہ دیکھ کر باصلاحیت افراد کو چلنے کی راہ بھی ملتی ہے، اور سفر کا حوصلہ بھی ملتا ہے کیونکہ انسان کی فطرت ہے، کہ وہ بلندیوں کو دیکھ کر بلند ہونا چاہتا ہے، پستیوں میں رہ کر اس کی خداد صلاحیتوں کی وسعتیں سمٹنے لگتی ہیں۔ پہاڑوں کی چٹانوں پر بسیرا کرنے والے شاہین کا نظارہ ہی کسی شجرِ بلند کی شاخ پر نشیمن بنانے کا جذبہ ابھارتا ہے، اولوالعزم اور باہمت رجال کے علمی و عملی داستانوں کے مطالعہ کی ترغیب سے انسان کے اندر عزم و ہمت اور حوصلہ و جرأت کا بیج پروان چڑھتا ہے اور خاکستر میں دلی ہوئی چنگاریاں فروزاں ہوتی، اسی اہم نکتہ کی طرف ملک کے نامور عالم دین اور علمی دنیا کے بہترین شہسوار، ادیبِ شہیر حضرت مولانا اعجاز احمد صاحب اعظمی رحمہ اللہ نے اشارہ

ضمیر کا دخل بہت بڑی چیز ہے تحریر! جاوید:اختر بھارتی

Image
ضمیر کا دخل بہت بڑی چیز ہے! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com اکثر و بیشتر لوگ کہتے ہیں کہ قلم کا تعلق تعلیم سے ہے کیونکہ تعلیم سے محروم انسان لکھ نہیں سکتا ،، اس سے انکار نہیں ہے مگر یہ یاد رکھنا چاہئے کہ قلم کا تعلق صرف تعلیم سے ہوتا تو وہی بات لکھی جاتی جس بات کی اسے تعلیم دی گئی ہے جہاں تک تعلیم کی بات ہے تو دو طرح کی تعلیم ہوتی ہے ایک کتابی شکل میں اور دوسری زبانی شکل میں کتابی شکل میں تعلیم حاصل کرنے والا تعلیم یافتہ بھی ہوتا ہے اور سند یافتہ بھی ہوتا ہے اور زبانی شکل میں تعلیم حاصل کرنے والا تعلیم یافتہ تو ہوتاہے مگر سند یافتہ نہیں ہوتا مگر تربیت یافتہ ہوسکتا ہے معلوم یہ ہوا کہ تعلیم یافتہ ، سند یافتہ اور تربیت یافتہ ان تینوں زمروں کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہے اور دونوں طرح کی تعلیم پر جب گہرائی سے غور کیا جائے گا تو یہ واضح ہوجائے گا کہ قلم کا تعلق تعلیم کے ساتھ ضمیر سے بھی ہے یہ ضمیر ہی تو تھا کہ مولانا ابوالکلام آزاد کی خدمت میں ایک رقعہ بھیجا گیا تھا کہ آپ قلم کا استعمال کریں اور اپنے آپ کو تحریک آزادی سے الگ ہونے کی بات لکھیں آپ کی رہائی ہوجائے گی اور آپ اپنی

کیا ابھی بھی متحد ہونے کا وقت نہیں آیا ؟تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
کیا ابھی بھی متحد ہونے کا وقت نہیں آیا؟ تحریر:جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com یوں تو 2014 میں جب بی جے پی کو زبردست کامیابی حاصل ہوئی اور مرکز میں اس کی حکومت قائم ہوئی تبھی سے مسلمانوں کے ماتھے پر چنتا کی لکیریں ابھرنا شروع ہوگئیں مگر بی جے پی نے اور بالخصوص وزیر اعظم نریندرمودی نے ایک نعرہ دیا تھا کہ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس ،، اس نعرے سے جہاں ہر ہندوستانی کو ایک امید نظر آئی وہیں مسلمانوں کو بھی امید کی کرن نظر آئی کہ ہوسکتا ہے کہ بڑی ذمہ داری آگئی ہے تو ضرور سنجیدگی کا مزاج اور ماحول قائم ہوگا آئین کی بالادستی قائم رہے گی اور جمہوریت کے شامیانے میں سب کو جگہ ملے گی جہاں سارے لوگ اطمینان وسکون کے ساتھ اپنی زندگی کا گذر بسر کریں گے وہیں مسلمان بھی چین و سکون کی سانس لے گا مگر افسوس کہ مسلمانوں کی اس امید پر ہمیشہ پانی پھیرنے کو کوشش کی گئ اور ساتھ ہی انہیں ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ بھی شروع کردیا گیا ،، مدارس و مساجد ، خانقاہوں اور مزارات و مقبروں کو نشانہ بنانے کا بھی سلسلہ چل پڑا اور اب تو اس میں مزید اضافہ بھی ہوگیا اب سوال یہ پیداہوتاہے کہ یہ سلسلہ تھمے گا

انڈیا اتحاد اور مسلم نمائندگی! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
انڈیا اتحاد اور مسلم نمائندگی ! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com لگتا ہے کہ 2024 کے پارلیمانی انتخابات کی ہوا چلنے لگی ہے بی جے پی کچھ زیادہ ہی سرگرمیاں دیکھا رہی ہے رام مندر کی افتتاحی تقریب سے متعلق بھی سیاست ہی نظر آئی اور انتخابی حکمت عملی کی ہی جھلک آئی دوسری طرف اپوزیشن پارٹیاں بھی کہیں اتحاد کی بات کرتی ہیں تو کہیں مختلف قسم کے پروگرام کرتی ہیں اور مختلف قسم کا نام دیتی ہیں ،، دیکھا جائے تو ایک طرف حکومت بچانے کی کوشش کی جارہی ہے تو دوسری طرف حکومت بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ایک پارٹی کا نظریہ ہے کہ مسلمان ووٹ دیں تو واہ واہ اور نہ دیں تو بھی واہ واہ باقی پارٹیاں مسلمانوں کو لبھانے کی کوششیں کررہی ہیں مگر کچھ دینے کے لئے تیار نہیں ہے بس مسلمانوں کا ووٹ چاہئے اور سچائی بھی یہی ہے کہ آزادی کے بعد سے آج تک سبھی سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کو تیز پتہ کے ہی طور پر استعمال کیا ہے کبھی مسلم قیادت کو ابھارنے کی کوشش نہیں کی اور ابھرنے بھی نہیں دیا چاہے مرکزی و صوبائی کسی کی بھی حکومت رہی ہو اگر فرقہ وارانہ فسادات ہوئے ہیں تو قصور وار مسلمانوں کو ہی ٹھہرایا گیا ہے اندھا دھن