Posts

Showing posts from April, 2023

انساں کے قول و فعل میں بڑھتا ہوا تضاد! تحریر------------ جاوید اختر بھارتی

Image
انساں کے قول و فعل میں بڑھتا ہوا تضاد! تحریر: جاوید اختر بھارتی یہ ضروری ہے کہ ہم حق بولیں، حق سنیں اور حق پر عمل کریں یہ خصوصیت سب میں ہونی چاہئے چاہے دین کی تبلیغ ہو، چاہے سیاسی و سماجی تحریک ہو، چاہے انفرادی و اجتماعی گفت و شنید ہو اور چاہے مختلف تقاریب ہو ہر حال میں سچائی پر قائم رہنا لازمی ہے اور اسی سے عوامی اعتماد و مقبولیت حاصل ہوسکتی ہے اور جب عوامی اعتماد حاصل ہوگا تو مشن کو تقویت حاصل ہوگی اور منزل مقصود بھی حاصل ہوگی اس کے برعکس راستہ اختیار کرنے سے بدنامی بھی ہوگی اور ناکامی بھی ہوگی کام میں مصروف رہنا نہ تو کامیابی ہے اور نہ ہی منزل ہے بلکہ یہ مراحل ہیں اور کوشش ہے ہاں ہدف کو پورا کرلینا کامیابی ہے اس لئے کہ ہدف ایک مقصد ہوتا ہے، ایک منزل ہوتی ہے آج سیاستدانوں کو لوگ ووٹ تو دیتے ہیں مگر ان کا ادب و احترام نہیں کرتے کیونکہ آج کے سیاستدان جھوٹ کا پلندہ اپنے کاندھے پر لئے رہتے ہیں، لوکل مسائل پر آپسی پنچایت پر اب لوگ یقین نہیں رکھتے کیونکہ آج کے دور میں پنچایت میں بھی منہ دیکھ کر بات ہونے لگی ہے، آج کے دور میں عوامی مسائل پر مبنی تحریکوں سے بھی لوگ گھبراتے ہیں کیونکہ وہاں بھ

آج کی سوشل میڈیائی عبادت! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
آج کی سوشل میڈیائی عبادت! تحریر: جاوید اختر بھارتی  یہ دنیا ہے ہزاروں رنگ بدلتی ہے اور دنیا میں بسنے والے لوگ بھی اپنا رنگ بدلا کرتے ہیں کبھی دکان کی تشہیر، کبھی کاروبار کی تشہیر، تو کبھی سیاسی و سماجی تشہیر، مختلف تقاریب کی تشہیر الیکشن کی میدان میں امیدواری کی تشہیر، اپنے تعمیراتی کاموں کی تشہیر وغیرہ وغیرہ،، آخر تشہیر کا مقصد کیا ہے یہ بات تو واضح ہے کہ کوئی بھی تشہیر بے مقصد نہیں ہوتی دکان کی تشہیر کا مقصد تو یہی ہوتا ہے کہ دور دور تک کے لوگ جانیں اور لوگ جوق در جوق خریداری کے لئے آئیں،کاروباری تشہیر کا مقصد بھی کچھ اسی طرح کا ہوتا ہے سیاسی تشہیر کا مقصد پارٹی سے جڑنا اور جوڑنا ہوتا ہے، امیدواری کی تشہیر کا مقصد لوگوں کا ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے مختلف تقاریب کی تشہیر کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دور دراز کے لوگوں کو پروگرام کی جانکاری ہوجائے تعمیراتی تشہیر کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ لوگ واقف رہیں کہ کون سا کام کس نے کیا ہے تاکہ دوسرا کوئی اسے بھنا نہ سکے اور فائدہ نہ اٹھا سکے ایک جلسے کی تشہیر کا مقصد اور مطلب تو سمجھ میں آتا ہے کہ عوام کو معلوم ہوجائے کہ فلاں تاریخ میں فلاں جگہ جلسہ ہے لوگوں کو

نہ کہیں شور نہ ہنگامہ ایسی ہوتی ہے عید! ‏تحریر ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
 نہ کہیں شور نہ ہنگامہ اسے کہتے ہیں عیدالفطر ! تحریر: جاوید اختر بھارتی جہاں پوری دنیا میں عید الفطر کا تہوار منایا گیا وہیں تقریباًً 25  کروڑ مسلمانوں نے بھارت میں اپنا تہوار منایا، کروڑوں مسلمانوں نے ملک بھر میں ایک ساتھ عید منائی، پورے ایک ماہ تک مسلمانوں نے روزہ رکھا، ذکر و اذکار کیا، نمازیں پڑھیں اور تلاوت کیں اور راتوں میں تراویح کی نماز ادا کی اذان فجر سے پہلے پہلے سحری کی اذان مغرب سن کر روزہ افطار کیا، گالی گلوج سے پرہیز کیا، کسی کا دل دکھانے سے پرہیز کیا غرضیکہ اس مہینے میں رحمتوں اور برکتوں سے خوب فیوض و برکات حاصل کیا جہاں تک ہوسکا فقراء ومساکین کی مدد بھی کی جس کے نتیجے میں یوم الجزا اور یوم تشکر کا موقع فراہم ہوا جسے عیدالفطر کے نام سے جانا جاتا ہے اور منایا جاتا ہے اور ہر سال کی طرح امسال بھی عیدالفطر کا تہوار منایا گیا،، لیکن کہیں بھی مسلمانوں نے اپنا تہوار مناتے ہوئے کسی مندر کے سامنے سے جلوس نہیں نکالا، کسی بھی دوسری مذہبی عبادتگاہ کے سامنے جمع ہوکر نعرے بازی یا اشتعال انگیزی نہیں کی، غیر مسلم علاقوں میں تلوار یا ہتھیار نہیں لہرائے، 25 کروڑ مسلمانوں نے کسی ایک بھی انس