Posts

Showing posts from July, 2023

غربت، سچائی اور خوف خدا !!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
غربت، سچائی اور خوف خدا!!! تحریر:جاوید اختر بھارتی لوگوں کامال ناجائز طور پر کھانے والے؛یتیموں کا حق مارنے والے؛زمین و جائیداد پر ناجائز قبضہ کرنے والےاور لوگوں کو دھوکہ دے کر مال کمانے اور اسی مال سے اپنے بچوں کاپیٹ بھرنے والے، دن میں دوستی اور رات میں دوستی کی آڑ میں عزت پر ڈاکہ ڈالنے والے، خیانت کی راہ پر لگنے والا مشورہ دینے والے، ناپ تول میں کمی کرنے والے، حساب کتاب میں خرد برد کرنے والے، مزدوروں کا خون چوسنے والے، اپنے بڑوں کا مزاق اڑانے والے، رشتہ داریوں میں دراڑ پیدا کرنے والے، بغض و حسد سے کام لینے والے، چغلی غیبت کرنے والے، تجارت میں دھوکہ دینے والے، تندرست و توانا ہوتے ہوئے بھیک مانگنے والے ذرا اس صحابی رسول کا واقعہ پڑھیں ان کے حالات پر غور کریں ان کی غربت کو دیکھیں اور ان کے تقوے کو دیکھیں ان دل میں اللہ تعالیٰ کا کتنا خوف تھا اندازہ لگائیں، اہل و عیال کی عظیم الشان تربیت کا کتنا عظیم الشان جذبہ تھا، لقمہ حرام سے روکنے اور حلال کمائی کا لقمہ کھلانے کی کتنی فکر تھی اور اس کا کتنا عظیم الشان صلہ ملا کہ دنیا بھی کامیاب اور آخرت بھی کامیاب۔   حضرت ابودجانہ رضى اللہ عنہ كى ہررو

مسلمانوں کے اختلافات کے نتائج برآمد ہونے لگے!! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
مسلمانوں کے اختلافات کے نتائج برآمد ہونے لگے!! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‌۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com دنیا کے ایک عظیم ترین شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے کہا کہ  منفعت ایک ہے اس قوم کی نقصان بھی ایک، ایک ہی سب کا نبی دین بھی ایمان بھی ایک، حرم پاک بھی اللہ بھی قرآن بھی ایک، کچھ بڑی بات تھی ہوتے جو مسلمان بھی ایک، فرقہ بندی ہے کہیں اور کہیں ذاتیں ہیں کیا زمانے میں پنپنے کی یہی باتیں ہیں،، قرآن کا اعلان ہے کہ ان الدین عنداللہ الاسلام،، اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ دین اسلام ہے اور اسلام کے شامیانے میں رہنے والوں کے لئے بھی قرآن کا اعلان ہے کہ کنتم خیر امۃ اخرجت لناس تم بہترین امت میں سے ہو،، کسی فرقے کی پسندیدگی کا نہ اظہار ہے نہ کوئی اعلان ہے لیکن پھر بھی فرقہ بندی کو دن رات فروغ دیا جاتا ہے، مکتب فکر کو دن رات فروغ دیا جاتا ہے اور نتیجہ یہ ہوا کہ آج مدارس کے نام پر اختلاف، مساجد کے نام پر اختلاف، خانقاہوں کے نام پر اختلاف، خود علماء کے گروپ میں اختلاف، اب تو ایک ایک مکتب فکر کے علماء میں بھی اختلاف، نماز کے طریقوں میں اختلاف یہاں تک کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ

حق رائے دہی کا استعمال ضرور کریں! تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی

Image
حق رائے دہی کا استعمال ضرور کریں! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com انسان اگر صرف اپنے لئے جئیے مرے تو پھر وہ خود غرض ہے اس میں اور جانور میں کوئی فرق نہیں،، اس لئے ضروری ہے کہ ایک انسان دوسرے انسان کے کام آئے اور قوم کی خدمت بہترین عمل ہے چاہے وہ انفرادی طور پر کی جائے یا اجتماعی طور پر، یا کوئی پلیٹ فارم بناکر خدمات انجام دی جائے یا تنہا تنہا،، یاد رکھیں کہ ایک انسان جتنا زیادہ قدآور ہوتا ہے اور وہ جتنا زیادہ خوشحال ہوتا ہے اتنا ہی اس سے عزیز واقارب، پڑوسی اور سماج و گاؤں کے لوگوں کو امیدیں بھی وابستہ ہوتی ہیں- ممبر پارلیمنٹ ہو ممبر اسمبلی، بلاک پرمکھ ہو یا پردھان، چئیرمین ہو یا نگر پنچایت کا ممبر کام سب کا یہی ہے کہ قوم کی خدمت کریں، عوام کے سکھ اور دکھ میں برابر کے شریک ہوں، بے سہاروں کا سہارا بنیں، غریبوں کی مدد کریں اور حکومت کی جو مراعات و سہولیات اور اسکیمیں ہیں اسے عوام کو مہیا کرانے میں اہم کردار ادا کریں تاکہ عوام کسی بھی سہولت سے محروم نہ رہے- نگر پنچایت کا ذمہ دار چئیرمین کہلاتا ہے اور وارڈ کا ذمہ دار ممبر کہلاتا ہے یعنی نگر پنچایت کا ممبر خود اپنے محدود عل

مسلمان ہی کیوں جلد بازی کرے؟تحریر: ‏جاویداختربھارتی

Image
مسلمان ہی کیوں جلد بازی کرے؟ تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com سوشل میڈیا پر, اخباروں کے صفحات پر اور عوام کی زبان پر ایک بات بہت تیزی کے ساتھ گشت کر رہی ہے کہ حکومت یونیفارم سول کوڈ لانا چاہ رہی ہے،، یونیفارم سول کوڈ کیا چیز ہے،، مسلمانوں کے بہت بڑے طبقے میں ایک پریشانی اور ہیجان لوگوں نے پیدا کر دیا ہےکہ کیا ہو گا کیسے ہوگا تو پہلے یہ سمجھنا چاہیے کہ جو لوگ یہ سب کام آجکل کر رہے ہیں وہ اپنے ملک کے لیے بہت ایماندار نہیں ہیں بڑی نیک نیتی اور سچائی کے ساتھ یہ کام نہیں ہو رہا ہے آجکل جو بھی کام ملک میں کیا جاتا ہے وہ صرف اور صرف سیاسی مفاد کے لیے کیا جاتا ہے یعنی کیسے ہم کسی کام سے سیاسی فائدہ اٹھا سکیں یہ پہلا مقصد ہوتا ہے دکھایا یہ جاتا ہے کہ ہم عوام کی بھلائی کے لیے کر رہے ہیں لیکن یہ مصنوعی بات ہوتی ہے،، کیوں ہم ایسا کہہ رہے ہیں یہ بھی جان لیں کوئی یہ کہے کہ یونیفارم سول کوڈ کا مطلب یہ ہے کہ ہندوستان میں رہنے والے سب لوگوں کے لیے قانون ایک ہوگا تو مجھے تو ہنسی بھی آتی ہے کہ کیا آج دو ہے،، ہم مقدمہ کریں گے تو میری عدالت الگ ہے، کوئی غیر مسلم ہم پر مقدمہ کرے گا تو اس کی

سیاسی میدان اور سیاسی شعور!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
   سیاسی میدان اور سیاسی شعور! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com کھیل کا میدان ہو یا الیکشن کا میدان اس میں ہار اور جیت لگی رہتی ہے اس میں نہ ہمیشہ جیت ہوتی ہے اور نہ ہی ہمیشہ ہار ہوتی ہے جیسے کل ہارنے والا شخص آج جیت سکتا ہے بالکل اسی طرح آج جیتنے والا شخص کل ہاربھی سکتا ہے ، لیکن کھیل اور الیکشن میں تھوڑا سا فرق ہے ،، حکمت عملی تو دونوں میں ہوتی ہے لیکن الیکشن میں حکمت سے زیادہ قسمت کابھی دخل ہوتا ہے کیونکہ پولنگ بوتھ کے اندر پردہ کے پیچھے ووٹ دیتے وقت ہر ووٹر ہر قسم کے دباؤ ،ڈر اور خوف سے آزاد ہوتا ہے کس کو ووٹ دینا ہے، کس کو ووٹ دے رہا ہے یہ ایک راز ہے اور اس راز سے پردہ اٹھانا ٹھوس ثبوت کے ساتھ کسی کے لئے ممکن نہیں ہے،، اسی وجہ سے قیاس آرائیوں کا بازار گرم رہتا ہے، کسی کو واہ واہی لوٹنے کی پڑی رہتی ہے تو کسی کو اسی قیاس آرائیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک دوسرے کی مخالفت اور دشمنی کی آگ کو بھڑکا نے کی کوشش ہوتی ہے اور خود شکست خوردہ و فاتح شخص بھی اسی قیاس کی بنیاد پر شکوک وشبہات کی زنجیر پہنے ہوئے نظر آتے ہیں حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ ناکام شخص کو پہلے اپنا محاسبہ

بنکر مزدور قسمت کا دھنی یا مجبور؟ تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
بنکر مزدور قسمت کا دھنی یا مجبور ؟ تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com کبھی سوت و ریشم کا بحران، کبھی تیار مالوں کی خریدوفروخت کا بحران، کبھی مالوں کی واپسی کہاوت ہے کہ ایک ایک مصیبت نو نو ہاتھ کی تو آج وہی حالت ہے پاور لوم پر کپڑے کی بنائی کا چار شعبہ کٹیگری ہے کچھ ایسے ہیں کہ جن کے پاس زیادہ پاور لوم مشین ہے ان کے وہاں لوگ جاکر دو شفٹ میں ڈیوٹی کرتے ہیں،، دوسرا شعبہ ہے اپنے گھر پاور لوم لگا کر کسی سیٹھ گرہست کے وہاں سے مٹیریل لیتے ہیں پھر انہیں کو تیار ہونے والا مال دیتے ہیں،، تیسرا شعبہ گھر لوم لگا کر گرہست کے وہاں سے تانا بانا لاکر ساڑی تیار کرنے کے بعد گرہست کے دربار میں ساڑی دیتے ہیں تو انہیں فی ساڑی مقررہ مزدوری ملتی ہے،، چوتھا شعبہ ہے خود اس کے پاس پاور لوم نہیں ہوتا مگر وہ بانی بنواتا ہے اور چہار جانب اسی کا جلوہ ہے جب چاہے مزدوری گھٹا دے اور وہ حال ہے کہ بانی بننے والا بنکر مزدور ایک ساڑی تیار کرکے اس کی مزدوری سے ایک کلو بھینس کا گوشت بھی نہیں خرید سکتا ارے مزدوری کا یہ حال ہے کہ ایک پاور لوم پر آج کے دور میں پورا دن لگے رہنے کے بعد بھی اتنی مزدوری نہیں ملتی ہ

حج عبادت بھی، رکن اسلام بھی، اور پیغام اتحاد و مساوات بھی!!! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
حج عبادت بھی، رکن اسلام بھی اور پیغام اتحاد و مساوات بھی!!! جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com بنی الاسلام على خمس اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے یعنی مذہب اسلام کے پانچ رکن ہیں توحید، نماز، روزہ، زکوٰۃ اور پانچواں رکن حج ہے اور آجکل حج کا موسم بھی چل رہا ہے دنیا کے کونے کونے سے فرزندان توحید کا حج بیت اللہ کیلئے روانگی کا سلسلہ جاری ہے یوں تو ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ کعبۃ اللہ کو اپنی آنکھوں سے دیکھے اور اس کا طواف کرے اس لئے خوش نصیب ہے وہ اللہ کا بندہ جس کو یہ سعادت نصیب ہوئی،، اور یہ مقدر کی بات ہے ورنہ بڑے بڑے دولتمند اس دنیا میں ہیں اور کتنے اس دنیا سے رخصت ہوگئے انہیں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ جیسی پاک و مقدس سرزمین پر جانا نصیب نہیں ہوا اور بہت سے ایسے مسلمان بھی ہیں جنہیں دیکھ کر یہ محسوس نہیں کیا جاسکتا کہ یہ وہاں تک پہنچیں گے لیکن اللہ کا کرم ایسا کہ سارے وہم وگمان کو توڑتے ہوئے ان کی قسمت وہاں تک پہنچا تی ہے اور انکے مقدر کا ستارہ جگمگاتا ہے حج مقدس ترین عبادت ہے، حج عالم اسلام کے لئے مرکز اتحاد بھی ہے، اللہ کی بارگاہ میں حاضری کا موقع بھی ہے، دنیاوی قانون

یکساں سول کوڈ اور دانشوروں کا مشورہ!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
یکساں سول کوڈ اور دانشوروں کا مشورہ!! تحریر:جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com ہندوستان میں برابر یکساں سول کوڈ کا جن بوتل سے باہر آتا رہتا ہے کچھ دنوں تک سیر و تفریح کرتا ہے، بحث و مباحثہ کا بازار گرم کرتا ہے، کچھ لوگوں کی پیشانی پر لکیریں ابھارتا ہے، کچھ لوگوں سے بیان بازی کراتا ہے، کچھ لوگوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی پیدا کراتا ہے، کچھ میٹنگیں اور پروگرام کراتا ہے اور پھر بوتل کے اندر چلا جاتاہے یہ سلسلہ بہت دنوں سے چل رہا ہے اور آجکل پھر یہ بوتل سے باہر آکر سیر و تفریح کرہا ہے، لوگوں سے بیان بازیاں کرا رہا ہے جبکہ بہت پہلے آنجہانی ہیم وتی نندن بہوگنا نے کہا تھا کہ ہندوستان صوفی سنتوں کی آماجگاہ ہے، کل مذاہب اور کل برادری کا سنگم ہے اور ملک کے آئین نے سب کو اپنے اپنے طریقے پر مذہبی،سیاسی، سماجی زندگی گزارنے کا اختیار دیا ہے کسی پر زبردستی کوئی چیز تھوپی نہیں جاسکتی بلکہ انہوں نے تو یہاں تک کہا تھا کہ ملک میں ایک زبان، ایک تہذیب تھوپنے کی زبردستی کوشش کی گئی تو ملک کو ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ سکتا ہے،، یہ بھی بہت حد تک واضح ہے کہ جب بھی یکساں سول کوڈ کا مسلہ اٹھتا ہے تو سیدھے مسلما