Posts

Showing posts from January, 2024

خدارا اب فرقوں کی نہیں دین کی باتیں کریں! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
خدارا اب فرقوں کی نہیں دین کی باتیں کریں !! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com  سوشل میڈیا پر ایک مختصر سی تحریر نظر سے گزری تحریر تو بہت مختصر تھی لیکن پوری طرح حقیقت پر مبنی تھی وہ تحریر مشہور شخصیت معروف صحافی غلام علی اخضر کی تھی موصوف کے شکرئیے کے ساتھ انہیں کی تحریر سے ہم نے یہ مضمون لکھنے کا آغاز کیا اللہ ان کی عمر میں برکت عطا فرمائے آمین قارئین کرام دعا کے ساتھ مضمون ملاحظہ کریں اور اس تحریر کو پوری قوم مسلم کے لئے نفع بخش ثابت ہونے کے لئے اللہ رب العالمین سے دعا بھی کریں- ہم نے اللہ اور اس کےر سول کو فالو کرنے کے بجائے جب سے نام نہاد مولویوں، پیشے ور مقررین ، گوئیے قسم کے شعراء ، نقلی پیروں اور روٹی توڑ فقیروں کو فالو کرنا شروع کردیا تو فتنوں کا ظہور شروع ہوگیا اور پھرہمارے یہاں دین ؛دین محمدی نہ رہ کر بریلویت، وہابیت ، دیوبندیت، مودودیت، نجدیت، غیر مقلدیت وغیرہ کا پروپیگنڈہ اور ٹھیکہ بن کررہ گیا ۔کافر کافر کی ہولی کھیلی جانے لگی اور پھر کیا تھا ہر فرقے کے مولوی کی دوکان چل پڑی۔ سب خدا بن کر خود کے فالورز کو جنت اور منکر کو جہنم رسید کر نے لگے۔اب

نقصانات و فوائد پر نظر رکھنا ضروری ہے!/ رام مندر کا افتتاح اور معزز شخصیات کا مشورہ !تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
رام مندر کا افتتاح اور معزز شخصیات کا مشورہ! تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ مضامین لکھنے والوں کی تعداد میں ادھر کچھ دنوں سے بہت اضافہ ہوا ہے اللہ کرے کہ مزید اضافہ ہو اور لوگ دینی، سیاسی، سماجی ہر طرح کے مضامین لکھیں حالات حاضرہ کے تناظر میں بھی قلم چلائیں معاشرے میں پنپ رہی ناقص رسم ورواج اور خرافات پر بھی اظہار خیال کریں نوجوانوں کی بے راہ روی پر قلم کو جنبش دیں اور کچھ لوگ جو مقدس مقامات کو آلہ کار بناکر دین کی شبیہ بگاڑنے کی کوشش کررہےہیں اس پر بھی توجہ مرکوز کریں اور اپنی تحریروں میں یہ نظریات بھی واضح کریں کہ ہماری ذاتی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں ہے بلکہ ہم آئینہ دیکھا رہے ہیں تا کہ ایک صاف شفاف معاشرہ تشکیل پاسکے کیونکہ ہر انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی زبان اور قلم سے یعنی تقریر و تحریر سے دوسرے انسان کو امانت دارانہ مشورہ دیے اور یہ بھی یاد رکھیں کہ خیانت کی راہ پر لگنے والا مشورہ دینا اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے - دوسری بات یہ بھی ذہن نشین ہونا چاہیے کہ قلم چلایا جائے تو اس کے فوائد اور نقصانات اور امکانات پر بھی

ڈولی کہیں سے آئی مگر جنازہ یہیں سے اٹھے گا!تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
ڈولی کہیں سے آئی مگر جنازہ یہیں سے اٹھے گا!!  تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com  یوں تو ہر انسان کے کچھ نہ کچھ ارمان ہوا کرتے ہیں ایسے ہی ایک باپ کا بھی ارمان ہوا کرتا ہے کہ میرے بیٹے کا آسماں کی بلندی پر نام ہو اور چاند کی زمیں پر اس کا مقام ہو یہ بھی حقیقت ہے کہ باپ فقیر ہو کر بھی بیٹے کے لئے بادشاہت کا خواب دیکھتا ہے باپ گھر کی چہار دیواری کا سب سے مضبوط ستون ہوتا ہے ، ایک بیٹے کے لئے باپ ہی سب سے بڑا مشیر ہوتا ہے اور سرپرست بھی ہوتا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک باپ کو اپنے بیٹے سے بڑی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں اسے امید بھی ہوتی ہے کہ میرا بیٹا بڑا ہو کر جہاں ایک طرف ڈاکٹر، انجینئر آفیسر بنے گا، عالم دین اور خطیب بنے گا تو خاندان کا نام روشن ہوگا ، سماج کا نام روشن ہوگا ، علاقے کا نام روشن ہوگا وہیں ماں کے گلے کا ہار بنے گا اور باپ کی لاٹھی بنے گا جب باپ چلنے پھرنے سے مجبور ہوگا تو بیٹا سہارا دے گا، جب ضعیفی کے عالم میں دماغ کمزور ہوگا تو بیٹا بہتر مشورہ دے گا ایک باپ اپنے آنکھوں میں یہ سارے خوابوں کو سجاکر اپنے بیٹے کے ہمسفر کی تلاش میں نکلتا ہے،، آخر کار ایک خاندان میں

زندگی کے لمحات ایسے بھی!تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
زندگی کے لمحات ایسے بھی!  تحریر جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com  پردیش کی زندگی بھلائی نہیں جاسکتی صبح سویرے اٹھنا، ہاتھ منہ دھلنا ، بھاگتے ہوئے ڈیوٹی پر جانا، کفیل، فورمین، انجینئر کی باتوں کو سننا اور پورا دن کام کرنا کوئی بجلی کا تار دوڑا رہا ہے، کوئی دیوار تعمیر کر رہا ہے، کوئی پتھر توڑرہا ہے، کوئی صاف صفائی میں لگاہے، کوئی زمین کی کھدائی میں لگاہے، کوئی ٹاور کرین پر سوار ہے ، کوئی کنکریٹ کے لئے اسٹیل کا جال بنارہا ہے بیلٹ لگا لگا کر اونچائی پر لٹکا ہوا ہے، کوئی مزرعہ میں اونٹ بکری کی رکھوالی کررہا ہے اور کوئی کفیل کی روز روز ڈانٹ پھٹکار سن رہا ہے،، اور وطن میں حال یہ ہے کہ بات بات میں طعنہ دیا جاتا ہے کہ ارے سعودی کی کمائی ہے بڑی بات آرہی ہے فرمائشیں ایسی کہ فلاں رشتہ دار کمبل مانگ رہا ہے، فلاں شخص موبائل مانگ رہا ہے یوں لگتا ہے کہ جیسے باہر رہنے والا کسی ایسے درخت پر چڑھ کر صبح سے شام تک شاخوں کو ہلاتا ہے تو ریال و دینار اور درہم کی بارش ہورہی ہے،، ارے باہر رہنے والے پر کیا گزرتی ہے یہ تو وہی جانتا ہے صبح سے شام تک تھک کر چور ہوجاتا ہے اور پھر شام کو کھانا بھی بنانا ہ

ابن آدم سوچ ذرا آخر ایک دن مرنا بھی ہے!تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
ابن آدم سوچ ذرا آخر ایک دن مرنا بھی ہے!       *اللہ باقی من کل فانی* تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com انسان کتنا خوش فہمی میں مبتلا رہتا ہے، رات کو سوتا ہے اور صبح کو اٹھتا ہے پھر صبح سے شام تک سچ بھی بولتا ہے اور جھوٹ بھی بولتا ہے اور اپنے ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول کے لئے سرگرم عمل رہتا ہے بسا اوقات اپنی خوشی کے لئے دوسروں کی خوشیاں چھین لیتا ہے تو کبھی اپنے اہل و عیال کی خوشی کے لئے دوسروں کے اہل و عیال کی بھی خوشیاں چھین لیا کرتا ہے نہ مرنے کی فکر، نہ قبر میں جانے کی فکر، نہ حساب کتاب کی فکر، نہ اپنے محاسبہ کی فکر بس دولت کے پیچھے بھاگتا ہے، شہرت کے پیچھے بھاگتا ہے پڑوسی کس حال میں ہے اور کس حال میں ہونا چاہئے کوئی فکر نہیں، خاندان اور رشتہ دار کس حال میں رہتے ہیں کوئی فکر نہیں، یتیموں اور غریبوں و مسکینوں کی صبح وشام کیسے ہوتی ہے کوئی فکر نہیں،، پھر بھی دنیا کے سامنے اپنے آپ کو بڑا چالاک اور ہوشیار ثابت کرنے میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ ایک مردے کو قبر میں دفناتے ہوئے اور مٹی دیتے ہوئے بھی ہنس ہنس کر باتیں کرتا ہے ذرہ برابر بھی احساس نہیں ہوتا ہے کہ کل ہمیں بھی کوئ

اب سے نہ سمجھو سیاست کو شجر ممنوعہ!تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
اب سے نہ سمجھو سیاست کو شجر ممنوعہ ! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com آجکل لفظ سیاست سے بہت سے لوگ گھبرا جایا کرتے ہیں اور کچھ لوگ تو مخالفت کرنے لگتے ہیں کچھ لوگ منہ بگاڑنے لگتے ہیں اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جب دیکھو سیاست ہی کی بات کرتے رہتے ہیں،، لگتا ہے کہ جیسے کسی بہت ہی غلط کام کا ذکر کرتے ہیں جبکہ بغیر سیاست کے ہم اپنے حق حقوق کی پہچان بھی نہیں کرسکتے اور اس کے تحفظ کی آواز بھی بلند نہیں کرسکتے ہندوستان کی سیاست میں مسلمانوں کی آج کے دور میں کوئی پہچان نہیں ہے دوسری طرف یہی مسلمان دلیل دے گا کہ ارے سیاست کرنا اچھے لوگوں کا کام نہیں ہے کیونکہ سیاست گندی ہوگئی ہے اب سیاست کی دنیا میں اچھے لوگوں کا کام نہیں ہے،، انسان کے جسم پر لباس گندا ہوجاتاہے تو کیا لباس بدلا نہیں جاتا بالکل بدلا جاتاہے اور گندے لباس کو دھل کر صاف کیا جاتا ہے دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جو یہ کہے کہ لباس گندا ہوگیا اب لباس نہیں پہننا چاہئے،، اسی طرح سیاست کی دنیا میں بھی جو غلاظت آگئی ہے چاہے وہ لوٹ کھسوٹ کی شکل میں ہو یا تعصب و تنگ نظری و نفرت کی شکل میں ہو، چاہے فرقہ پرستی کی شکل میں ہو

پیشے ور مقررین کی شاطرانہ چال! // اے واعظ قوم کیا تجھے خدا کا خوف نہیں؟ تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
اے واعظ قوم کیا تجھے خدا کا خوف نہیں؟ تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com ہر میدان میں ہوا کے رخ پر چلنا ضروری نہیں ہے بلکہ کچھ ایسے میدان اور ایسے شعبے ہیں جہاں ہواؤں اور طوفانوں کا رخ موڑنا ضروری ہے ،، اگر ہر میدان میں ہوا کے رخ پر چلنا ضروری ہوتا تو امام احمد بن حنبل رحمۃاللہ علیہ بادشاہ کی بات مان لئے ہوتے ، امام مالک رحمۃ اللہ علیہ بھی بادشاہ کی بات مان لئے ہوتے پھر ان دونوں اماموں کو سزا بھی نہیں ملی ہوتی اور بادشاہ کے ظلم سے بھی بچ جاتے مگر نتیجہ یہ ہوتا کہ دین کی شبیہ بگڑ جاتی ،، اس لئے بادشاہ کہتا رہا کہ قرآن اللہ کی مخلوق ہے اور امام احمد بن حنبل کہتے رہے کہ قرآن اللہ کی مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے اور یاد رہے کہ مخلوق کو فنا ہونا ہے اور اللہ کا کلام فنا نہیں ہوگا بادشاہ نے امام احمد بن حنبل کے جسم پر 80 کوڑا مارا اور ہر کوڑے امام احمد بن حنبل پر کہتے رہے کہ قرآن اللہ کی مخلوق نہیں بلکہ اللہ کا کلام ہے یہ ان کی مستقل مزاجی اور ثابت قدمی تھی یہ ان کی غیرت تھی اور جوش ایمانی تھا- آج کچھ مقررین کا جو حال ہے وہ قابل افسوس بھی ہے ، باعثِ تشویش بھی ہے ، قابل گرفت

امریکہ کرے امن کی بات اور و ہی بنے روکاوٹ بھی!!تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔‌۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی

Image
امریکہ کرے امن کی بات اور و ہی بنے روکاوٹ بھی!!   تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ اقوامِ متحدہ میں جنگ بندی تک کی قرارداد نامنظور ہوجاتی ہے اور ان ممالک کے ذریعے نامنظور ہوتی ہے جو پوری دنیا میں امن و امان کی بحالی کے لئے سرگرم عمل ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور ان ممالک میں سرفہرست امریکہ ہے جو بہت زیادہ امن و سلامتی کی بات کرتاہے اور پوری دنیا کو یہ باور کرانا چاہتاہے کہ ہم امن پسند ہیں اور پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں ،، ہم دہشت گردی کے خلاف ہیں ، جنگ و جدال اور قتل وغارت گری کے خلاف ہیں ،، ہم پوری دنیا میں خوشحالی چاہتے ہیں لیکن یاد رہے کہ امریکہ اس راستے پر چلتاہے کہ جس راستے اور نظرئیے کا نام ہے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دیکھانے کے اور،، چاہے اسرائیل و فلسطین کا معاملہ ہو چاہے روس و یوکرین کا معاملہ ہو زمین کے اوپر اور آسمان کے نیچے دنیا میں کہیں بھی جنگ ہوتی ہے تو خون بہتا ہے تباہی مچتی ہے گودیاں اجڑ تی ہیں آبادیاں کھنڈرات میں تبدیل ہوتی ہیں خوف و دہشت کا ماحول ہوتاہے خاندان کے خاندان موت کے گھاٹ اترتے ہیں لیکن جنگ بندی ہوجانے کی صورت میں