Posts

Showing posts from September, 2022

تحریر میں حوالہ چاہئے تو تقریر میں کیوں نہیں؟ ‏از ‏قلم: ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
تحریر میں حوالہ چاہئے تو تقریر میں کیوں نہیں؟ از قلم: جاوید اختر بھارتی اللہ کا شکر ہے کہ اب بڑی تعداد میں قلمکار مضمون نگار نظر آتے ہیں جن کی تحریریں اخباروں کے صفحات پر جگمگاتی ہیں اور ان میں زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جنہیں اجرت کی خواہش نہیں ہوتی بس شائع ہو جانے پر اس بات کا احساس ہوجاتاہے کہ محنت وصول ہو گئی اور دعا بھی رہتی ہے کہ ائے االلہ ہماری تحریروں کو عالم انسانیت کے لئے نفع بخش بنا،، کتابیں تو ہر دور میں چھپی ہیں مگر اخبار ہر دور میں شائع نہیں ہوتے تھے اور قلمکاروں کی تعداد بھی کچھ زیادہ نہیں تھی مگر آج تو الحمدللہ بہت سارے اردو اخبارات شائع ہورہے ہیں اور بہت سارے مضمون نگار بھی نظر آتے ہیں اللہ سبھی مضمون نگاروں کو عمر دراز عطا فرمائے اور حق و صداقت کی آواز کو بلند کرنے کے ساتھ ہی ساتھ معاشرے کی اصلاح کے لئے بھی قلم چلانے کی توفیق عطا فرمائے، اتحاد و اتفاق کا پیغام دینے اور باطل رسم و رواج اور مکر و فریب کی مخالفت میں بھی قلم چلانے کی طاقت اور حوصلہ عطا فرمائے یہ بات بھی عرض کرتا چلوں کہ آج بھی بغض و کینہ رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے اور صرف سیاسی اندھ بھکتی نہیں بلکہ مذہب کی بنی

مدارس اسلامیہ کا قیام ہمارا دستوری حق! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
  مدارس اسلامیہ کا قیام ہمارا دستوری حق ! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com ملک میں مدارس کا قیام ہمارا آئینی حق ہے،، ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے جس میں ہر شخص کو اپنے مذہب پر عمل کرنے اور مذہب کی ترویج و اشاعت کا حق حاصل ہے ملک کے مدارس انسانیت کا درس دیتے ہیں اور حب الوطنی کا پیغام دیتے ہیں اور ملک کو آزاد کرانے میں مدارس اسلامیہ کا کلیدی کردار رہا ہے یقیناً مدارس کی ترقی سے ملک کی ترقی وابستہ ہے اس لئے ہمیں مدارس کے تحفظ اور اس کے اصول و ضوابط کا خیال رکھنے کے لئے بیدار رہنا ہوگا- آجکل اخباروں کے صفحات پر مدارس اسلامیہ سے متعلق خبریں خوب نظر آتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے کہا ہے کہ ہم مدارس اسلامیہ کا سروے کرائیں گے اور وہ بھی بالخصوص پرائیویٹ مدارس کا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا حکومت کو اس بات پر اطمینان ہے کہ وہ مدارس جو حکومت سے الحاق ہیں اس میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ہے سارے اصول ضابطے درست ہیں حکومت کی تمام شرائط پر عمل درآمد ہورہا ہے اگر اطمینان ہے تو پھر پرائیویٹ مدارس پر اطمینان کیوں نہیں ہے جبکہ تعلیمی نظام و نصاب تو دونوں میں یکساں ہیں اب مدارس کے ذمہ دار

حاجی صاحب کا غریب ڈرائیور! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
حاجی صاحب کا غریب ڈرائیور! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com واہ رے انسان تیری خود غرضی کا کیا کہنا، تیرے مکر و فریب کا کیا کہنا، تیرے نمائشی انداز کا کیا کہنا، تیری بے رخی اور بے وفائی کا کیا کہنا اور تیرے سخت لہجے و سنگدلی کا کیا کہنا لگتا ہے تجھے مرنا ہی نہیں ہے چند سکوں کی جھنکار میں اتنا مست مگن ہوگیا کہ رشتہ داروں کا بھی خیال نہیں، پڑوسیوں کا بھی خیال نہیں، سماج کا بھی خیال نہیں، یتیموں اور بیواؤں و مسکینوں کا بھی خیال نہیں تجھے شیخی بگھاڑ نے سے فرصت نہیں، اپنے منہ اپنی تعریف سے فرصت نہیں، خود کو برتر اور دوسروں کو کمتر سمجھنے لگا حج پر حج کرنے لگا، عمرے پر عمرہ کرنے لگا پڑوسی بھوکا سورہا ہے کوئی پرواہ نہیں، بہت سے گھروں کے چولہے میں آگ نہیں جلتی ہے کوئی پرواہ نہیں خود حاجی صاحب کا کار ڈرائیور غریب ہے، فاقہ کشی کے دہانے پر کھڑا ہے، بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ نہیں ہے، پیشانی پر غربت کی لکیریں نظر آتی ہیں، گھر کی چھت ٹپک رہی ہے، گھروبھر کے جسموں پر بوسیدہ کپڑے ہیں کسی سے مدد مانگنے کے لئے زبان نہیں کھلتی ہے، کسی کے سامنے دامن پسارنے کی ہمت نہیں ہوتی ہے کیونکہ ہر غریب

دوستی اور ملاقات امیری اور غریبی!! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
‌‌ دوستی اور ملاقات امیری اور غریبی!! javedbharti508@gmail.com تحریر: جاوید اختر بھارتی  جب تک کہ آپ زر لٹائیں گے آپ کے زیر دست ہے دنیا، کھینچ کے ہاتھ تجربہ کرلو کتنی مطلب پرست ہے دنیا  یہ دنیا بڑی عجیب ہے ہنساتی بھی ہے رلاتی ہے کبھی خوشی کا سامنا تو کبھی غم کے پہاڑ ، کبھی مسرور تو کبھی مجبور کسی کے پاس دولت تو کسی کے پاس غربت، کوئی سرمایہ دار تو کوئی مزدور، کوئی مخمل کی سیز پر سوتا ہے تو کوئی اخبار بچھاکر سوتا ہے کوئی گاڑی سے چلتا ہے تو کوئی پیدل، کسی کا جگہ جگہ استقبال ہوتاہے تو کسی کا کوئی حال بھی نہیں پوچھتا، کسی کو چالاک کہا جاتا ہے تو کسی کو بے وقوف اور جب جھوٹی تسلی دینا ہوگا تو کہیں گے کہ پیسہ کیا چیز ہے یہ تو ہاتھوں کی میل ہے آج ہمارے ہاتھوں میں ہے تو کل کسی اور کے ہاتھوں میں لیکن یہ باتیں دل سے نہیں بلکہ زبان کی نوک سے کہی جاتی ہیں اگر حقیقت میں دل سے کہی جاتیں تو کسی غریب کا مذاق نہیں اڑایا جاتا، بہکی بہکی باتیں نہیں کہی جاتیں، بڑی بڑی باتیں نہیں کہی جاتیں اور غریب ہونے کی صورت میں ٹھوس مشورے کو ردی کی ٹوکری میں نہیں پھینکا جاتا اور غرور کے ساتھ یہ نہیں کہا جاتا کہ ہمارے