Posts

Showing posts from March, 2024

روٹی کے ٹکڑے کئے تو بیٹا بھی جاگ اٹھا!! سحری۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افطار تک ! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
روٹی کے ٹکڑے کئے تو بیٹا بھی جاگ اٹھا !! سحری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ افطار تک  تحریر جاوید اختر بھارتی  دنیا میں ہر طرح کے لوگ ہیں امیر بھی ہیں غریب بھی ہیں، کمزور بھی ہیں طاقت ور بھی ہیں، سرمایہ دار بھی ہیں مزدور بھی ہیں ، صبر و شکر ادا کرنے والے بھی ہیں ناشکری کرنے والے بھی ہیں، بھر پیٹ کھانے والے بھی ہیں اور اکثر و بیشتر فاقہ کرنے والے بھی ہیں لیکن سب کا مالک ایک ہے سب کا رزاق ایک ہے اور یہ تو ایمان ہونا چاہئے کہ رزق دینے والا پروردگار ہے اور کوئی نہیں انسان تو مزدوری تک صحیح طریقے سے نہیں دیتا ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر انسان کو رزق دینے کا اختیار بھی حاصل ہوتا تو یہ دوسروں پر کتنا ظلم ڈھاتا،، سبب اور ذرائع یہ الگ بات ہے یاد رکھیں کہ وہ سبب اور ذرائع بھی اللہ تعالیٰ نے ہی بنائے ہیں پوری دنیا مل کر کسی کو کچھ دینا چاہے اور اللہ تبارک و تعالیٰ نہ چاہے تو پوری دنیا مل کر بھی نہیں دے سکتی،، پوری دنیا مل کر کسی سے کچھ چھیننا چاہے اور اللہ تعالیٰ نہ چاہے تو پوری دنیا مل کر بھی نہیں چھین سکتی رب العالمین کا حکم ہوجائے تو ہاتھ کا لقمہ منہ میں نہ جائے، خود دنیا میں جنت

فارغ التحصیل طلباء وطالبات!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
فارغ التحصیل طلباء وطالبات !! تحریر جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com جب کوئی درخت لگایا جاتاہے تو یہ امید ہوتی ہے کہ ایک دن یہ پھل دے گا ، گاڑی میں تیل اس لئے ڈالا جاتا ہے کہ اس کے ذریعے ہم منزل مقصود تک پہنچیں گے ، گاۓ بھینس اس لئے پالتے ہیں کہ اس سے دودھ، دہی گھی حاصل ہوگا گھر اس لئے بنواتے ہیں کہ اس میں زندگی کا گذر بسر ہوگا مساجد کی تعمیر اس لئے کی جاتی ہے کہ اس میں نماز پڑھا جاۓ گا اور مدارس کی تعمیر اس لئے کی جاتی ہے کہ ہم اور ہمارے بچے تعلیم حاصل کریں گے ،، زید نے درخت لگایا روزانہ صبح وشام پانی دیا اور وہ خوب تناور ہوا اور اس میں پھل بھی آنے لگا زید کا دل باغ باغ ہوگیا اس کی خوشیوں کا کوئی ٹھکانہ نہیں رہا جب بھی وہ باغ میں جاتا تو اس کا دل جھوم اٹھتا ،، زید نے پھر ایک موٹرسائیکل خریدی اور اس میں تیل ڈلوایا اب کیا پوچھنا اور کیا کہنا درختوں کی دیکھ بھال کے لئے گاڑی سے باغیچے تک جانا بھی آسان ہو گیا ،،زید نے پھر گائے اور بھینس خریدی اس کو کھلایا پلایا تو وہ دودھ دینے لگی اس نے دودھ دہی گھی فروخت کرنا شروع کردیا درختوں کے پھلوں کو گائے بھینس کے دودھ دہی گھی فروخت کرکے پی

خلق کثیر کو فیضیاب کرنے والی شخصیت مولانا محمد سلیمان شمسی رحمۃ اللہ علیہ

Image
خلق کثیر کو فیضیاب کرنے والی شخصیت مولانا محمد سلیمان شمسی رحمۃ اللہ علیہ ! *از قلم مفتی محمد اسلم جامعی*  (استاذ دارالعلوم محمدیہ مالیگاؤں)  بعض شخصیات اپنی آفاقیت اور ہمہ گیری کی بناء پر، نا قابلِ فراموش ہوا کرتی ہیں ان کی یادوں کے نقوش، ہمیشہ تازہ اور انمنٹ ہوا کرتے ہیں شب و روز کے رواں دواں قافلوں کی گَرد سے اس کی تابندگی ماند نہیں ہوتی ، اور نہ ہی گردشِ دوراں اس کی چمک پر اثر انداز ہوتی ہے، بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ ان کی قدر و قیمت میں، اضافہ ہوتا جاتا ہے ، ان کے تذکرے قلوب کو متأثر کرتے ہیں، روح میں تازگی پیدا کرتے ہیں، اور عمل کا جذبہ بیدار کرتے ہیں، ان کا علمی کارنامہ ہمیشہ گرمئ محفل کا سبب بنا کرتا ہے، نہ تو ان کا۔بار بار ذکر تکرارِ ثقل پیدا کرتا ہے اور نہ ہی سماعت پر گراں گزرتا ہے ، بلکہ ایمان کو قوت اور مشامِ جان کو معطر کرتا ہے ایسی ہی مبارک اور بابرکت ہستیوں میں سے ایک ہستی حضرت مولانا محمد سلیمان شمسی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کی ہے، جنہوں نے اپنے علم کی تابانی سے ایک خلقِ کثیر کو فیضیاب کیا، *جائے پیدائش و تاريخ پیدائش*   اہل علم کے درمیان، شمالی ہند کا مشہور و معروف ضلع اعظم گڑھ
Image
*قسط دوم*   *حضرت مولانا محمد سلیمان شمسی صاحب رح* (سابق شیخ الحدیث دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڑ مالیگاؤں)  *از قلم مفتی محمد اسلم جامعی*  (أستاذ دارالعلوم محمدیہ قدوائی روڑ مالیگاؤں)  انسان کے اندر تحقیق و جستجو کا مادہ پنہاں ہوتا ہے، جو حجابات اٹھاکر پوشیدہ چیزوں کو نمایاں کرتاہے، اور یہی مادہ سمندر کی گہرائیوں میں لؤلؤ اور مرجان کی تلاش اور خلاؤں کے سربستہ رازوں کو آشکارا کرنے پر آمادہ کرتا ہے، اسی مادہ کی بنیاد پر انسان اپنے بڑوں اور اسلاف کے حالات، کمالات، عروج اور تابندہ کارناموں سے آشنا ہونے کا خواہاں ہوتا ہے کیونکہ باکمال افراد و شخصيات کے حالات کی تحقیق و تفتیش اور مطالعہ میں عبرت و نصیحت کے ساتھ عقیدت و محبت کے جذبات بھی شامل ہوتے ہیں اسی جذبۂ تجسّس نے حضرت مولانا محمد سلیمان شمسی صاحب رح کے حالات کو ارقام کرنے پر آمادہ کیا، *تدریسی خدمات*  مولانا عبدالحی صاحب ایک ماہر مدرس تھے ان کی زیر تربیت حضرت مولانا محمد سلیمان شمسی صاحب رح کا. جوہرِ استعداد بھی نمایاں ہوچکا تھا، ١٣٦١ھ میں دارالمبلغین سے تکمیل کے بعد امام اہل سنت، حضرت مولانا عبدالشكور صاحب لکھنؤی نے آپ کو محمودہ آباد(ض