Posts

Showing posts from November, 2022

اب تو جلسوں کی بھی اصلاح ضروری ہے! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
اب تو جلسوں کی بھی اصلاح ضروری ہے! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com گستاخی معاف حد ہوگئی مغالطہ کی، حد ہوگئی مبالغہ کی، حد ہوگئی نذرانے کے نام پر لوٹ کھسوٹ کی، حد ہوگئی پیری مریدی کو بڑھاوا دینے کی اور حد ہوگئی بزرگوں کے قصے کہانیاں سننے اور سنانے کی،، معاشرے کے اندر برائیاں بڑھتی جارہی ہیں، شادی بیاہ میں فضول خرچیاں بڑھتی جارہی ہیں، ناقص اور نئی نئی رسمیں بڑھتی جارہی ہیں،، دین کے نام پر ہونے والے جلسے نام و نمود تک محدود، شہرت اور نمائش تک محدود، بس واہ واہ اور کھوکھلے نعروں تک محدود،، نعت خواں کو بھی داد اور دولت چاہئے، پیشہ ور خطیب کو بھی داد اور دولت چاہئے رات دس بجنے کے بعد جلسہ شروع ہوگا اور رات کے آخری حصے میں جلسہ ختم ہوگا- زیادہ سے زیادہ بھیڑ ہوجائے تو جلسہ کامیاب، زیادہ سے زیادہ نعرہ لگے تو جلسہ کامیاب، جتنی دیر رات تک جلسہ چلے اتنا کامیاب، مہنگا سے مہنگا خطیب و شاعر ہو تو جلسہ کامیاب جتنی تڑک جھڑک کے ساتھ تقریریں ہوں جلسہ اتنا کامیاب غرضیکہ اب جلسے کی کامیابی کا معیار ریڈیمیڈ ہوگیا،، آج عام طور پر جلسے کا خرچ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے تک ہوتا ہے جبکہ اسے میڈیم می

بدگمانی سے بچو اور یوں نہ کسی کو بدنام کرو!تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
    بدگمانی سے بچو اور یوں نہ کسی کو بدنام کرو! تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com آج کا دور بڑا ہی پر آشوب و پر فتن یہاں تک کہ اب یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ کل تک دنیا گول تھی لیکن آج دنیا مطلب پرست ہے نہ چھوٹے بڑے کا ادب و احترام ہے اور نہ اخلاص وفا کا جذبہ ہے نہ کسی کے دکھ سکھ میں شریک ہونے کا جذبہ ہے کوئی ہرے درختوں کی جڑوں میں گرم پانی ڈال رہا ہے تو کسی کے تعلقات کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھ رہا ہے جھوٹ اور مکر و فریب کے لباس میں ملبوس ہوکر دغابازی کا بازار گرم کررہا ہے تو کوئی قربت کو کاٹ رہا ہے اور صرف اپنی خوشی کے لئے دوسروں کا سکھ چین برباد کررہا ہے اور خوب بدگمانی کو فروغ دے رہا ہے ماحول تو ایسا ہوچکا ہے کہ پڑوسی پڑوسی کے لئے خطرناک، دوست دوست کے لئے خطرناک بنتا جارہا ہے ایک انسان کسی دوسرے انسان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتا ہے تو وہ وہ چہرہ بھی دیکھتا ہے اور اس کی حیثیت کو بھی دیکھتا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ جب کوئی کسی کو حد سے زیادہ چاہتا ہے تو اسے کوئی برائی نظر نہیں آتی اور جب کوئی کسی کا ساتھ چھوڑتا ہے تو اس کے اندر کوئی اچھائی نظر نہیں آتی اور وہ بدگمانی کا شکار

سکوں کی جھنکار میں یوں نہ ہو تو مست مگن! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
سکوں کی جھنکار میں یوں نہ ہو تو مست مگن! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com واہ رے انسان تیری خود غرضی کا کیا کہنا، تیرے مکر و فریب کا کیا کہنا، تیرے نمائشی انداز کا کیا کہنا، تیری بے رخی اور بے وفائی کا کیا کہنا اور تیرے سخت لہجے و سنگدلی کا کیا کہنا لگتا ہے تجھے مرنا ہی نہیں ہے چند سکوں کی جھنکار میں اتنا مست مگن ہوگیا کہ رشتہ داروں کا بھی خیال نہیں، پڑوسیوں کا بھی خیال نہیں، سماج کا بھی خیال نہیں، یتیموں اور بیواؤں و مسکینوں کا بھی خیال نہیں تجھے شیخی بگھاڑ نے سے فرصت نہیں، اپنے منہ اپنی تعریف سے فرصت نہیں، خود کو برتر اور دوسروں کو کمتر سمجھنے لگا حج پر حج کرنے لگا، عمرے پر عمرہ کرنے لگا پڑوسی بھوکا سورہا ہے کوئی پرواہ نہیں، بہت سے گھروں کے چولہے میں آگ نہیں جلتی ہے کوئی پرواہ نہیں خود حاجی صاحب کا کار ڈرائیور غریب ہے، فاقہ کشی کے دہانے پر کھڑا ہے، بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ نہیں ہے، پیشانی پر غربت کی لکیریں نظر آتی ہیں، گھر کی چھت ٹپک رہی ہے، گھروبھر کے جسموں پر بوسیدہ کپڑے ہیں کسی سے مدد مانگنے کے لئے زبان نہیں کھلتی ہے، کسی کے سامنے دامن پسارنے کی ہمت نہیں ہوتی ہے ک

بھارت جوڑو یاترا سے کانگریس کو کتنا فائدہ؟ ‏تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
بھارت جوڑو یاترا سے کانگریس کو کتنا فائدہ؟ تحریر: جاوید اختر بھارتی ہمارے وطن بھارت میں یاترائیں تو بہت نکالی جاچکی ہیں لیکن مقاصد سب کے سیاسی ہی رہے ہیں اور اقتدار حاصل کرنا یہی اصل مقصد رہا ہے کسی زمانے میں ملائم سنگھ یادو نے کرانتی رتھ یاترا نکالی تھی، لال کرشن اڈوانی نے رام رتھ یاترا نکالی تھی اور سابق وزیر اعظم چندر شیکھر نے بھی ایک بار پد یاترا نکالی تھی لیکن اس کا نام بھی واضح تھا اور مقصد بھی واضح تھا اور بیشمار ایسی چیزیں ملیں گی کہ جن کے نام سے مطلب اور مقاصد دونوں واضح ہوتے ہیں اور کسی بھی چیز کا اور مہم کا نام ایسا ہی رکھنا بھی چاہئے کہ نام سے ہی خیالات و نظریات اور اغراض و مقاصد واضح ہو جائیں مگر کانگریس نے ایک یاترا نکالی ہے کہ جس کے نام سے اغراض ومقاصد کی تصویر واضح نہیں ہو رہی ہے- کانگریس ایک پرانی پارٹی ہے جس نے ملک میں ایک لمبے عرصے تک حکومت کی ہے لیکن آج اس کانگریس کی حالت انتہائی خستہ ہے اور ظاہر بات ہے کہ جو پارٹی طویل عرصے تک برسراقتدار رہی ہو اس کے لیے اقتدار سے دور رہنا کتنا مشکل ہے،، اسی وجہ سے تو اقتدار حاصل کرنے کے لئے جتنی بھی سیاسی پارٹیاں ہیں وہ مختلف طریق