Posts

Showing posts from January, 2022

خود اپنے خیالات و تصورات کو پاکیزہ بنائیں!! تحریر:جاوید اختر بھارتی ‏

Image
خود اپنے خیالات و تصورات کو پاکیزہ بنائیں! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com کچھ اس قسم کے میسیج اور وائیرل ویڈیوز سوشل میڈیا پر گاہے بگاہے ہنگامہ کھڑا کرتے رہتے ہیں کہ جہاں بہت سارے سوال پیدا ہوتے ہیں وہیں ایک سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ وہ خواتین اسلام جن کی صورتیں دیکھنے کو آسمان ترستا تھا جن کی ایک جھلک پانے کو سورج بےتاب رہتا تھا جن کی پردگی کا یہ عالم تھا کہ ہوائیں ان کے جسم کو چھونے سے عاجز تھیں انھیں باپردہ عفت مآب اور حیا اور پاکدامنی کی دیویوں کا آج یہ عالم کیسے ہوگیا کہ عفت و عصمت حیا اور پاکدامنی کی چادر پھاڑ کر سرعام گھوم رہی ہیں اپنے حسن کے جلوے بکھیر رہی ہیں اپنے جسم سے لطف اندوز کرنے کے لئے خود کو سب کے سامنے پیش کر رہی ہیں گویا ان کی حیثیت ایک شاہ راہ عام جیسی ہوگئی ہے جس پر جو چاہے چلے خواہ وہ ہندو ہو یا مسلمان یا یہ کہ ایک عمومی دسترخوان ہیں جس پر جو چاہے روٹیاں توڑے اور بوٹیاں نوچے  ان پاکیزہ اور عفت مآب بنات اسلام پر شہوانیت کا ایسا بھوت کیسے سوار ہو گیا کہ انہوں نے اپنی چند لمحوں کی شیطانی شہوت پوری کرنے کے لئے اپنے ماں باپ اپنے خاندان اپن

علماء کرام کی گرفتاری اسلام کو دبانے کے لئے یا مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے؟تحریر ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
علماء کرام کی گرفتای اسلام کو دبانے کے لئے یا مسلمانوں کو ڈرانے کے لئے؟ تحریر: جاوید اختر بھارتی  آخر دلآزاری کا سلسلہ کب بند ہوگا، الزام تراشی کا سلسلہ کب بند ہوگا اور مذہبی پیشواؤں کی گرفتاری کا سلسلہ کب بند ہوگا،، آخر کیوں گرفتار کیا جاتا ہے اور کیوں الزام لگایا جاتا ہے،، مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد دہشتگردی کا الزام لگادیا جاتا ہے بیس سال پچیس سال بعد عدالت سے باعزت بری ہوجاتے ہیں لیکن زندگی کا ایک وہ حصہ برباد ہوجاتاہے زندگی کے جس حصے میں وہ اپنی آنکھوں میں بے شمار خوابوں کو سجائے رہتے ہیں کسی شخص کو بیس پچیس سال کی عمر میں گرفتار کرلیا جائے پھر بیس پچیس سال بعد عدالت سے اس کی رہائی ہوجائے تو اب اس کی عمر کس کام کی اور اس کی زندگی کس کام کی،، مسلم نوجوانوں کے ساتھ ساتھ اب علماء کی گرفتاری کا سلسلہ بھی شروع ہوگیاہے ان کے اوپر زبردستی تبدیلی مذہب کا الزام لگایا جاتا ہے جبکہ ہمیں اس بات کو اچھی طرح سمجھنا چاہیے کہ زبردستی تبدیلی مذہب سے کیا حاصل ہوسکتا ہے کیونکہ مذہب کا تعلق تو دل سے ہوتاہے دنیا کا کوئی سامان نہیں ہے کہ ذبردستی کسی کو سونپنے کے لئے، خریدنے کے لئے مجبور کیا جائے ی

شور ہوا آفاق میں ہر سو نور محمد آئے!! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
شور ہوا آفاق میں ہر سو نور محمد آئے!! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com  آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے کا زمانہ جاہلیت کے سمندر میں غوطہ زن تھا، شیطان نے ظلمت کا تالا لگا رکھا تھا، کہیں تیر و نشتر تو کہیں تیغ و بھالا چل رہا تھا، لوگ ایک ایک روٹی اور ایک ایک بوٹی کے لئے اپنے سگے بھائیوں تک کی گردن پر تلوار چلا یا کرتے تھے،دستر خوان پر پانی کی جگہ شراب رکھا کرتے تھے، جوئے بازی میں اپنی بیویوں تک داؤ پر لگایا کرتے تھے اور ہار جایا کرتے تھے، بیواؤں کو منحوس سمجھا کرتے تھے، بد شگونی سے کام لیا کرتے تھے، باپ کے مرنے کے بعد بیٹے اپنی ماں کو بیچا بھی کرتے تھے اور بیوی بھی بنا لیا کرتے تھے، بیٹی پیدا ہونے پر اسے زمین میں زندہ دفن کردیا کرتے تھے، انسانیت کراہ رہی تھی، آدمیت دم توڑ رہی تھی، حیوانیت پروان چڑھ رہی تھی، یتیموں کے سروں پر دست شفقت پھیرنے والا کوئی نہیں تھا، ظلم و ستم کے ماحول میں مظلوموں کی فریاد سننے والا کوئی نہیں تھا، ناانصافی کے ماحول میں حق و صداقت کا پرچم لہرانے والا کوئی نہیں تھا، معبودان باطل کی عبادت سے روکنے والا کوئی نہیں تھا، بے سہاروں کو سہارا د

سیرتِ رسول اور عالم انسانیت!! تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
 سیرتِ رسول اور عالم انسانیت!!  تحریر: جاوید اختر بھارتی  نبی آخرالزماں صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت عالم اسلام اور عالم انسانیت کے لئے ایک عظیم تحفہ ہے انعام ہے اور اللہ کا احسان عظیم ہے اس لئے ہمیں جشن میلاد النبی منانے کے ساتھ ہی میلادالنبی کے مقاصد کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور میلاد النبی کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں ہر خاص و عام تک پہنچا نے کی ضرورت ہےاور اس کے لئے سب سے پہلے خود عمل کرنا ہوگا-  « قرآن مذہب اسلام کا آئین ہے»  دنیا آج بھی بھٹک رہی ہے اور ہم بھی بھٹک رہے ہیں ،، دنیا بھٹکے یہ بات سمجھ میں آتی ہے مگر ہم کیوں بھٹک رہے ہیں جبکہ رسول کائنات پر نازل ہوئی روشن کتاب آج بھی موجود ہے جس میں دنیاکے وجود سے لے کر دنیا کے فنا ہونے تک کا ذکر ہے اور قرآن ہی مذہب اسلام کا دستور ہے اور آئین ہے اور قرآن کے نازل ہونے کے بعد ساری آسمانی کتابوں کے بارے میں اعلان کردیا گیا کہ وہ برحق تو ہیں اور برحق ماننا بھی ہے مگر عملدرآمد قرآن کے اصول و ضوابط پر ہی ہو گا یعنی قرآن آجانے کے بعد ساری کتابوں پر عملدرآمد منسوخ کردیاگیا ہے،، قرآن ہی اسلام کا نظریہ ہے، اسلام کا دستور ہے، مکمل ضابطۂ حیات ہے

تحریر میں حوالہ ضروری ہے تو تقریر میں کیوں نہیں؟تحریر: ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
تحریر میں حوالہ ضروری ہے تو تقریر میں کیوں نہیں؟ از قلم: جاوید اختر بھارتی  اللہ کا شکر ہے کہ اب بڑی تعداد میں قلمکار مضمون نگار نظر آتے ہیں جن کی تحریریں اخباروں کے صفحات پر جگمگاتی ہیں اور ان میں زیادہ تر ایسے لوگ ہیں جنہیں اجرت کی خواہش نہیں ہوتی بس شائع ہو جانے پر اس بات کا احساس ہوجاتاہے کہ محنت وصول ہو گئی اور دعا بھی رہتی ہے کہ ائے االلہ ہماری تحریروں کو عالم انسانیت کے لئے نفع بخش بنا،،  کتابیں تو ہر دور میں چھپی ہیں مگر اخبار ہر دور میں شائع نہیں ہوتے تھے اور قلمکاروں کی تعداد بھی کچھ زیادہ نہیں تھی مگر آج تو الحمدللہ بہت سارے اردو اخبارات شائع ہورہے ہیں اور بہت سارے مضمون نگار بھی نظر آتے ہیں اللہ سبھی مضمون نگاروں کو عمر دراز عطا فرمائے اور حق و صداقت کی آواز کو بلند کرنے کے ساتھ ہی ساتھ معاشرے کی اصلاح کے لئے بھی قلم چلانے کی توفیق عطا فرمائے، اتحاد و اتفاق کا پیغام دینے اور باطل رسم و رواج اور مکر و فریب کی مخالفت میں بھی قلم چلانے کی طاقت اور حوصلہ عطا فرمائے یہ بات بھی عرض کرتا چلوں کہ آج بھی بغض و کینہ رکھنے والوں کی کمی نہیں ہے اور صرف سیاسی اندھ بھکتی نہیں بلکہ مذہب ک

مسلمانوں کے نام پر بنی کمیٹیوں نے مسلمانوں کو کیا دیا؟ ‏تحریر: جاوید اختر بھارتی

Image
مسلمانوں کے نام پر بنی کمیٹیوں نے مسلمانوں کو کیا دیا؟  تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com سیاست کہتے ہیں حکمت عملی کو اور ظاہر سی بات ہے کہ حکمت عملی مرتب کرنا حکومت کا کام ہے لیکن اسی حکمت عملی پر نظر رکھنا حزب مخالف کا کام ہے معلوم یہ ہوا کہ ملک کی اور ملک کے عوام کی بھلائی کی ذمہ داری دونوں پر عائد ہوتی ہے ملک کو سجانے و سنوارنے کی ذمہ داری دونوں پر عائد ہوتی ہے لیکن یہ بات بھی حقیقت ہے کہ جب دونوں کے اندر ایسا ہی نیک نیتی کا جذبہ ہوگا تو ملک ہمیشہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہوگا،، ہاں اگر حکومت یہ تہیہ کر لے کہ ہمیں حزب مخالف کی بات تسلیم کرنا ہی نہیں ہے کیونکہ وہ حکومت سے باہر ہے اور حزب مخالف بھی یہ ٹھان لے کہ ہمیں حکومت کی بات ماننا ہی نہیں ہے، حکومت کے کسی کام کی حمایت کرنا ہی نہیں ہے کیونکہ حکومت ہماری پارٹی کی نہیں ہے تو ایسی صورت میں ٹکراؤ کی نوعیت پیدا ہوتی ہے اور ایسی نوعیت سے نہ ملک کا بھلا ہوسکتا ہے اور نہ ہی ملک کی عوام کا بھلا ہوسکتا ہے اور فی الحال ہمارے ملک میں ایسی ہی تصویر نظر ارہی ہے جس کی وجہ سے حکومت اور اپوزیشن میں تنا تنی نظر آ

کما تدین تدان جیسا کروگے ویسا بھروگے!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
کما تدین تدان جیسا کروگے ویسا بھروگے!!  تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com  یوں تو ہر انسان کے کچھ نہ کچھ ارمان ہوا کرتے ہیں ایسے ہی ایک باپ کا بھی ارمان ہوا کرتا ہے کہ میرے بیٹے کا آسماں کی بلندی پر نام ہو اور چاند کی زمیں پر اس کا مقام ہو یہ بھی حقیقت ہے کہ باپ فقیر ہو کر بھی بیٹے کے لئے بادشاہت کا خواب دیکھتا ہے باپ گھر کی چہار دیواری کا سب سے مضبوط ستون ہوتا ہے ، ایک بیٹے کے لئے باپ ہی سب سے بڑا مشیر ہوتا ہے اور سرپرست بھی ہوتا ہے یہ بھی حقیقت ہے کہ ایک باپ کو اپنے بیٹے سے بڑی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں اسے امید بھی ہوتی ہے کہ میرا بیٹا بڑا ہو کر جہاں ایک طرف ڈاکٹر، انجینئر آفیسر بنے گا، عالم دین اور خطیب بنے گا تو خاندان کا نام روشن ہوگا ، سماج کا نام روشن ہوگا ، علاقے کا نام روشن ہوگا وہیں ماں کے گلے کا ہار بنے گا اور باپ کی لاٹھی بنے گا جب باپ چلنے پھرنے سے مجبور ہوگا تو بیٹا سہارا دے گا، جب ضعیفی کے عالم میں دماغ کمزور ہوگا تو بیٹا بہتر مشورہ دے گا ایک باپ اپنے آنکھوں میں یہ سارے خوابوں کو سجاکر اپنے بیٹے کے ہمسفر کی تلاش میں نکلتا ہے،، آخر کار ایک خاندان میں رشتہ

ہندوستان، ‏جمہوریت ‏اور ‏مسلم ‏سیاسی ‏شناخت!! ‏تحریر: ‏جاویداختربھارتی ‏

Image
 ہندوستان، جمہوریت اور مسلم سیاسی شناخت!!!  ‌تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com  ملک آزاد ہوئے 75 سال ہو گئیے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہر ہندوستانی کو اس کا حق مل گیا ، ملک کا ہر شخص اپنے پیر پر کھڑا ہوگیا، وزارت، ملازمت، سیاست میں سب کو حصہ مل گیا، گاندھی جی سارا خواب پورا ہو گیا؟ اگر ہوا ہوتا تو نظر آتا اور نہیں ہوا تو آخر کیوں؟ یوں تو سبھی سیاسی پارٹیاں کہتی ہیں کہ ہمیں گاندھی جی کے خوابوں کا ہندوستان بنانا ہے مگر یہ کوئی پارٹی نہیں بتاتی کہ گاندھی جی کا خواب کیا تھا شائد اس لئے کہ کہیں عوام باخبر نہ ہوجائے ہم بتاتے ہیں،، گاندھی جی کا خواب تھا کہ ملک میں امن و چین رہے، آبادی کے تناسب سے ہر سماج کو ہر شعبے میں نمائندگی ملے تاکہ ملک میں کبھی فرقہ پرستی کا ماحول قائم نہ ہوسکے اوربرسراقتدار و حزب مخالف دونوں کا نظریہ تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے تعمیر و تنقید برائے اصلاح ہو اور دونوں ملک کے مفاد میں ایک دوسرے سے مشورہ کریں اور ساتھ ہی ساتھ حزب مخالف پارٹیاں ایوان میں بیدار پہریدار کا رول ادا کریں اور دونوں کا مقصد ملک و ملت کا مفاد ہو لیکن افسوس کہ سبھ

ہاں سیاست بھی ہے امراض ملت کی دوا! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
ہاں سیاست بھی ہے امراض ملت کی دوا! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی javedbharti508@gmail.com موضوع دیکھ کر بھڑکنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسے پڑھنے کی ضرورت ہے اور غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے تب معلوم ہوگا کہ ہاں موضوع کا انتخاب صحیح ہے،، اب تک زیادہ تر لوگوں نے یہی لکھا ہے کہ تعلیم ہی امراض ملت کی دوا ہے، تعلیم ہی ہر مسائل کا حل ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تعلیم و سیاست دونوں ہے تو یہ امراض ملت کی دوا ہے ، امراض ملت کا علاج ہے اگر اس سے انکار ہے تو پھر بتائیں کہ جب تعلیم ہی ہر مسائل کا حل ہے تو پھر تعلیم اتنی مہنگی کیوں؟ جب تعلیم ہی ہر مسائل کا حل ہے تو پھر کبھی کبھی اساتذہ کی تنخواہیں کیوں رک جاتی ہیں؟ قارئین کرام تعلیم بالکل ضروری ہے مگر تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے اور سیاست بھی ضروری ہے کیونکہ درسگاہوں میں پڑھانے کے لئے تعلیم یافتہ شخص کی ضرورت ہے تو درسگاہ کی تعمیر کے لئے حکومت سے منظوری کی ضرورت ہے ر جسٹریشن کی ضرورت ہے اور یہ سارے کام جہاں ہوتے ہیں وہ سیاست کے گلیارے ہیں،، تعلیم و تربیت اور سیاست یہ تینوں انتہائی اہم ترین شعبے ہیں ،، تعلیم کا مقام یہ ہے کہ کسی انجینئر کا بیٹا بغ

انصاف بھی ضروری ہے اور مساوات بھی ضروری ہے!!! تحریر۔۔۔۔۔۔‌‌۔۔۔۔۔۔۔ ‏جاویداختربھارتی

Image
انصاف بھی ضروری ہے اور مساوات بھی ضروری ہے!! تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔‌‌۔‌ جاوید اختر بھارتی یہ حقیقت ہے کہ ہمارا ملک ہندوستان صدیوں سے امن و اتحا داورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کا گہوارہ رہا ہے، صوفی سنتوں کی آماجگاہ رہا ہے اور گنگا جمنی تہذیب کا سنگم رہا ہے جہاں مختلف مذ اہب کے ماننے والے ساتھ ساتھ رہتے تو وہیں ایک دوسرے کے خوشی و غم میں برابر کے شریک ہوتے آئے ہیں مگر افسوس کہ نفرت اور ایک دوسرے کو برداشت نہ کرنے کی خطرناک و افسوسناک روش نے سب کچھ بدل کررکھ دیا ہے چنانچہ اب پچھلے کچھ عرصہ سے ملک بھرمیں کبھی مذہب کی بنیادپر موب لنچگ ہوتی ہے تو کبھی نعروں کی تکرار ہوتی ہے جب نفرت میں اندھے ہوکرجھنڈ کی شکل میں کچھ لوگ کسی نہتے اوربے گناہ انسان کو پکڑ لیتے ہیں تو اسے مختلف طریقوں سے مجبور کرتے ہیں اور ایسا بھی مرحلہ آیا ہے کہ اسے پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے، اس طرح کے واقعات ہندوستان کے ماتھے پر کلنک اور بدنما داغ ہیں ایسا لگتا ہے کہ سرکاری مشینری نہ صرف اسے شہہ دے رہی ہیں بلکہ مجرموں کو بچانے میں بھی کبھی کبھی مصروف نظرآتی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر حکومت اور حکومت کی مشینری سب کی خوش

وصیت نے دیدیا آیت میں داخلہ!! تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
وصیت نے دیدیا آیت میں داخلہ!!  تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com مذہب اسلام کو مٹانے کا خواب دیکھنے والوں نے ہر دور میں دیکھا ہے، مذہب اسلام کو بدنام کرنے والوں نے ہر دور میں بدنام کرنے کی کوشش کی ہے کبھی شریعت مصطفیٰ پر انگلی اٹھائی ہے تو کبھی قرآن کریم پر انگلی اٹھائی ہے، کبھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر انگلی اٹھائی ہے تو کبھی خود اللہ تبارک و تعالیٰ کی ذات و صفات پر انگلی اٹھائی ہے اور یہ کام جاہلوں نے بھی کیا ہے اور تعلیم یافتہ لوگوں نے بھی کیا ہے لیکن ہمیشہ ناکامی کا تھپڑ ان کے چہروں پر لگاہے اور ان کے گلے میں لعنت کا طوق پڑاہے ہے اور دنیا لعنت بھیج رہی ہے ابو لہب،، اللہ کے رسول کو گالیاں دیا کرتا تھا تہمت لگایا کرتا تھا تباہ ہوگیا برباد ہو گیا اور ہاتھ ٹوٹ گیا اور ساڑھے چودہ سو سال سے قرآن کی تلاوت ہورہی ہے تبت یدا ابی لہب آج تک ابو لہب سے محبت کرنے والے اس سورۃ کو اور اس آیت کو قرآن سے نہیں نکال سکے،، ابو لہب کا مال کام نہ آیا، عہدہ و منصب کام نہ آیا بلکہ وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کا مستحق بنا ،، ابو لہب کے چیلوں میں سے ایک چیلے نے حال ہی میں ابو لہب سے عشق

کسانوں نے حکومت سے اپنا وجود منوا ہی لیا!! ‏تحریر: ‏جاویداختر ‏بھارتی

Image
 کسانوں نے حکومت سے  اپنا وجود منوا ہی لیا! تحریر: جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com صاحب ہم کسان ہیں صبح سویرے اٹھتے ہیں، سردی ہو یا گرمی یابر سات، دھوپ ہو یا چھاؤں صبح صبح ہم اپنے کھیتوں میں جاتے ہیں، ہل چلاتے ہیں، کھیتوں میں جتائی بوائی روپائی کرتے ہیں،، ہم زمین کے اندر بیج ڈالتے ہیں اور یہ سب کرتے ہوئے ہم دھوپ میں جلتے ہیں، لو کے تھپیڑوں کا سامنا کر تے ہیں، بارش کے موسم میں بھیگتے ہیں، گرمی کے موسم میں سر سے پاؤں تک پسینہ بھی بہاتے ہیں اور ٹھنڈک میں کانپتے اور ٹھٹھر تے بھی ہیں اور یہ سب ہم اس لیے کرتے ہیں کہ ہمیں اللہ (ایشور) کی ذات پر پورا بھروسہ ہوتا ہے کہ ہماری یہ محنت ایک دن رنگ لائے گی اور ہماری یہ کوشش رائیگاں نہیں جائے گی اور جب ہمیں ہماری محنت کا صلہ ملے گا تو ہماری بھی بھوک مٹے گی اور تمام انسانوں کی بھوک مٹے گی اور ہمیں ہماری محنت کا صلہ ملتا بھی ہے-   ہم مٹی میں بیج ڈالتے ہیں اب اس میں سے پودا اگانا ہمارے بس کی بات نہیں ہے اگر ہمارے بس کی بات ہوتی تو ہم مٹی میں بیج ڈالنے کے بعد فصل تیار ہونے کا انتظار نہیں کرتے بلکہ فوراً تیار کرتے اور فصل کاٹتے یعنی روز بیجتے

ہائے ‏پردیس ‏کی ‏زندگی ‏اور ‏صبح ‏و ‏شام ‏!! ‏تحریر ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
ہائے! پردیس کی زندگی اور صبح و شام!!  تحریر جاوید اختر بھارتی  javedbharti508@gmail.com  پردیش کی زندگی بھلائی نہیں جاسکتی صبح سویرے اٹھنا، ہاتھ منہ دھلنا ، بھاگتے ہوئے ڈیوٹی پر جانا، کفیل، فورمین، انجینئر کی باتوں کو سننا اور پورا دن کام کرنا کوئی بجلی کا تار دوڑا رہا ہے، کوئی دیوار تعمیر کر رہا ہے، کوئی پتھر توڑرہا ہے، کوئی صاف صفائی میں لگاہے، کوئی زمین کی کھدائی میں لگاہے، کوئی ٹاور کرین پر سوار ہے ، کوئی کنکریٹ کے لئے اسٹیل کا جال بنارہا ہے بیلٹ لگا لگا کر اونچائی پر لٹکا ہوا ہے، کوئی مزرعہ میں اونٹ بکری کی رکھوالی کررہا ہے اور کوئی کفیل کی روز روز ڈانٹ پھٹکار سن رہا ہے،، اور وطن میں حال یہ ہے کہ بات بات میں طعنہ دیا جاتا ہے کہ ارے سعودی کی کمائی ہے بڑی بات آرہی ہے فرمائشیں ایسی کہ فلاں رشتہ دار کمبل مانگ رہے ہیں، فلاں شخص موبائل مانگ رہے ہیں یوں لگتا ہے کہ جیسے باہر رہنے والا کسی دولت کے درخت پر چڑھ کر صبح سے شام تک شاخوں کو ہلاتا ہے تو ریال و دینار اور درہم کی بارش ہورہی ہے،، ارے باہر رہنے والے پر کیا گزرتی ہے یہ تو وہی جانتا ہے صبح سے شام تک تھک کر چور ہوجاتا ہے اور پھر شام کو

اُٹھ ‏میدان ‏سیاست ‏میں ‏اپنا ‏مقام ‏پیدا ‏کر! ‏تحریر ‏۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

Image
اُٹھ میدان سیاست میں اپنا مقام پیدا کر!  تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔‌ جاوید اختر بھارتی موضوع دیکھ کر بھڑکنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اسے پڑھنے کی ضرورت ہے اور غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے تب معلوم ہوگا کہ ہاں موضوع کا انتخاب صحیح ہے،، اب تک زیادہ تر لوگوں نے یہی لکھا ہے کہ تعلیم ہی امراض ملت کی دوا ہے، تعلیم ہی ہر مسائل کا حل ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تعلیم و سیاست دونوں ہے تو یہ امراض ملت کی دوا ہے ، امراض ملت کا علاج ہے اگر اس سے انکار ہے تو پھر بتائیں کہ جب تعلیم ہی ہر مسائل کا حل ہے تو پھر تعلیم اتنی مہنگی کیوں؟ جب تعلیم ہی ہر مسائل کا حل ہے تو پھر کبھی کبھی اساتذہ کی تنخواہیں کیوں رک جاتی ہیں؟ قارئین کرام تعلیم بالکل ضروری ہے مگر تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہے اور سیاست بھی ضروری ہے کیونکہ درسگاہوں میں پڑھانے کے لئے تعلیم یافتہ شخص کی ضرورت ہے تو درسگاہ کی تعمیر کے لئے حکومت سے منظوری کی ضرورت ہے ر جسٹریشن کی ضرورت ہے اور یہ سارے کام جہاں ہوتے ہیں وہ سیاست کے گلیارے ہیں،، تعلیم و تربیت اور سیاست یہ تینوں انتہائی اہم ترین شعبے ہیں ،، تعلیم کا مقام یہ ہے کہ کسی انجینئر کا بیٹا بغیر پڑھے انجینئر نہیں

ہمیشہ باقی رہے جمہوریت ہندوستان کی! ‏تحریر:جاوید اختر بھارتی

Image
ہمیشہ باقی رہے جمہوریت ہندوستان کی! تحریر: جاوید اختر بھارتی  یہ حقیقت ہے کہ علماء کرام کی بدولت ہی بھارت انگریزوں کی غلامی سے آزاد ہوا ہے اور آج بھی مدارس میں ملک سے وفاداری کی تعلیم دی جاتی ہے امن و سلامتی کا پیغام دیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ ملک میں جب بھی کوئی مسئلہ درپیش آیا ہے تو مسلمانوں نے آگے بڑھ کر ملک کی حفاظت کی ہے اپنے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیا ہے اس لئے نہ تو مسلمانوں پر شک کی گنجائش ہے اور نہ ہی دینی مدارس پر انگلی اٹھانے کی گنجائش ہے آج جس طرح مرکزی و ریاستی حکومت نئے نئے قوانین بنا رہی ہے اور احتجاج و مظاہرے کو طاقت کے استعمال کے ساتھ روک رہی ہے یہ جمہوریت کی شبیہ خراب کرنے کی کوشش ہے اس لیے کہ سیاسی پارٹیوں اور حکومت کے فیصلوں پر احتجاج و خیر مقدم دونوں کا اختیار ملک کے آئین نے دیا ہے اور آئین تب بنا ہے جب سبھی مذاہب کے ماننے والوں نے ایک ساتھ ہوکر انگریز جیسی ظالم قوموں کے خلاف علم بغاوت بلند کیا اور ہندوستان کو ان کی زنجیروں سے آزاد کرایا اسی اختیارات کی بنیاد پر شہریت تر میمی قانون کی بھی پورے ملک میں مخالفت ہو رہی تھی اور احتجاج و مظاہرہ ہو رہا تھا اور ناانصافی