انصاف سے ہی ملک و ملت کا بھلا ہوگا!تحریر: جاوید اختر بھارتی

انصاف سے ہی ملک و ملت کا بھلا ہوگا!
........................................................................
جاوید اختر بھارتی
رابطہ 8299579972
.......................................................................
جھارکھنڈ میں تبریز انصاری کے وحشیانہ قتل کے مقدمہ کی نوعیت تبدیل کرنے پر مختلف تنظیموں و راہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ قتل نہیں بلکہ حیوانیت اور درندگی کا ایک ایسا افسوسناک واقعہ ہے جس میں ایک بے گناہ اور بے بس انسان کو کچھ لوگوں نے موت کے گھاٹ اتاردیا تھا، ہماراملک ہندوستان صدیوں سے امن، اتحاداورفرقہ وارانہ ہم آہنگی کا گہوارہ رہا ہے جہاں مختلف مذاہب کے ماننے والے ساتھ ساتھ رہتے اور ایک دوسرے کے غم وخوشی میں برابرشریک ہوتے آئے ہیں مگر افسوس کہ نفرت اور ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنے کی خطرناک روش نے سب کچھ بدل کررکھ دیا ہے چنانچہ اب پچھلے کچھ عرصہ سے ملک بھرمیں مذہب کی بنیادپر موب لنچگ ہورہی ہے کہ جب نفرت میں اندھے ہوکرجھنڈکی شکل میں کچھ لوگ کسی نہتے اوربے گناہ انسان کو پکڑلیتے ہیں اور اسے پیٹ پیٹ کر ہلاک کردیتے ہیں، اس طرح کے واقعات ہندوستان کے ماتھے پر کلنک اور بدنما داغ ہیں ایسا لگتا ہے جھارکھنڈ ماب لنچنگ کی ایک پریوگ شالہ بن چکی ہے اوروہاں کی سرکاری مشینری نہ صرف اسے شہہ دے رہی ہیں بلکہ مجرموں کو بچانے میں بھی مصروف نظرآتی ہے، تبریز انصاری کے مقدمہ میں مجرموں کو بچانے کے لئے جس طرح اس کی نوعیت تبدیل کردی گئی اورقتل کی دفعہ بھی ہٹادی گئی اور دلیل بھی دی گئی کہ اس کی موت تشددسے نہیں ہارٹ اٹیک سے ہوئی ہے پولس کا یہ عمل انصاف کا خون کرنے جیساہے اور اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ قاتلوں کو بچانے کی بڑے پیمانے پر کوششیں ہورہی ہیں کیونکہ اگر اس معاملہ میں اعلیٰ سطح پر مداخلت نہ ہوتی تو جھارکھنڈپولس ایف آئی آر میں ہرگز ایسی تبدیلی نہیں کرسکتی تھی، جمعیۃعلماء ہند جلد ہی سپریم کورٹ میں مقدمہ کو کسی دوسری ریاست میں منتقل کئے جانے کی درخواست داخل کر نے کا اعلان کر رہی ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر حکومت قاتلوں کو کیوں بچانا چاہتی ہے اور قاتلوں کو بچاکر ملک کی عوام کو کیا پیغام دینا چاہتی ہے کیا اس سے ملزموں اور مجرموں کے حوصلے بلند نہیں ہونگے کیا یہ آئین کے ساتھ مزاق نہیں ہے بالکل کسی مجرم کو کیفرکردار تک پہنچا نے کے بجائے اس کو بچانا قانون کی خلاف ورزی ہے جمہوریت کی توہین ہے ملک کی عوام کے ساتھ وشواس گھات ہے اور حکومت اس روئیے پر قائم رہتی ہے تو اقلیتوں کا اعتماد کیسے حاصل کرسکتی ہے پھر تو اقلیتوں کے اندر سے یہ آواز بھی اٹھنے لگے گی حکومت اقلیتوں کو جھوٹی تسلی دیر ہی ہے اقلیتیں اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کرنے لگیں گی مسلمانوں نے ہمیشہ آئین کی بالادستی کو قائم رکھا ہے ملک کی عدلیہ پر بھروسہ کیا ہے جمہوریت کو فروغ دیا ہے ملک کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے اور آج بھی مسلمانوں کو ملک کے آئین اور عدلیہ پر مکمّل اعتماد ہے اب وزیراعظم کو خود سوچنا چاہیے کہ سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس جیسا دیا گیا نعرہ کیسے کامیاب ہوگا کسی کے جذبات کو مجروح کرکے اس کا دل نہیں جیتا جاسکتا، کسی کے ساتھ نا انصافی کرکے اس کا اعتماد حاصل نہیں کیا جاسکتا، کسی کو تکلیف پہنچا کرکے اسے خوش نہیں رکھا جاسکتا یعنی مذکورہ نعرہ کی کامیابی کے لئے انصاف ضروری ہے تبھی ملک و ملت کا بھلا ہوگا -
javedbharti508@gmail.com
--------------------------------------------

Comments

Popular posts from this blog

یوپی الیکشن: پھر لفظ سیکولر گونجنے لگا! تحریر: ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

ہمارے لیے علم سرمایہ ہے اور علم دین عظیم سرمایہ ہے

میدان کربلا اور شہادت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! تحریر: جاوید اختر بھارتی