کسانوں کی یاد آئی لیکن بنکروں کی نہیں آخر کیوں ؟ تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی

کسانوں کی یاد آئی لیکن بنکروں کی نہیں آخر کیوں ؟
تحریر: جاوید اختر بھارتی
javedbharti.blogspot.com
دسمبر کی 31 تاریخ کو رات بارہ بجے 2024 اختتام پذیر ہوگیا اور 2025 کا آغاز ہو گیا سوشل میڈیا پر مبارکباد کا تانتا بندھ گیا نیا سال کا جشن منانے میں دنیا بھر میں رنگ ریلیوں کا اہتمام ہوا، آتش بازیاں ہوئیں ، شراب و کباب کا ماحول بھی بنایا گیا ناچ گانے بھی ہوئے لیکن کسی نے اب تک یہ نہیں بتایا کہ نئے سال میں نیاپن کیا ہے اور نیاپن کیا رہے گا 2024 میں مسجدوں میں مندر تلاش کرنے کی مہم چلائی گئی ، مساجد کے سروے کا سلسلہ جاری ہوا ، اشتعال انگیزی ہوئی ، ہجومی تشدد بھی رونما ہوتا رہا ، انسان انسان کو موت کے گھاٹ بھی اتارتا رہا ، وقف کی جائیداد پر بھی ضربیں لگانے کا منصوبہ بنایاگیا نئے سال میں حکومت اگر یہ اعلان کردے کہ جو وقف قانون کا مسلہ ہے جس کو لے کر پورے ملک میں مسلمانوں کی پیشانی پر شکن نظر آرہی ہے چہروں پر اداسی اور تشویش نظر آرہی ہے سرے سے ہی اسے ختم کیا جارہاہے وقف کی زمینیں جیسے تھیں ویسے ہی محفوظ رہیں گی جس کی نگرانی میں تھی اسی کی نگرانی میں رہے گی حکومت کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں تو پھر ہم بھی کہیں نیاسال مبارک ،، حکومت یہ اعلان کرے کہ عبادت گاہ قانون جو 1991 میں بنایا گیا ہے اس پر پوری طرح عمل درآمد ہوگا یعنی 1947 میں جو جیسی عبادت گاہ تھی وہ ویسی ہی رہے گی اور جس کی تھی اسی کی رہے گی تو ہم بھی کہیں نیا سال مبارک ،، حکومت یہ اعلان کرے کہ اب ملک میں جو بھی نفرت پھیلائے گا اور کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچائے گا ، کسی مذہب کی توہین کرے گا یا کسی مذہبی پیشواؤں کی توہین کرے گا ، کسی مذہب کے خلاف نعرے بازی کرے گا ، کوئی کسی سے زبردستی مذہبی نعرہ لگوائے گا تو بلا تفریق مذہب وملت اس کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور وہ سلاخوں کے پیچھے ہوگا تو ہم بھی کہیں نیاسال مبارک ،، لیکن حکومت کی طرف سے اب تک کوئی ایسی بات نہیں کہی گئی ہے تو پھر ہم کیسے کہیں کہ نیا سال مبارک ،، اب آئیے ملک کے ان دو طبقوں کی بات کرتے ہیں جو ملک کی عزت و آبرو ہے ، ریڑھ کی ہڈی ہے ایک طبقہ پیٹ بھرتا ہے اور دوسرا طبقہ تن ڈھکتا ہے اور دونوں نے اپنے کاموں میں مذہب کی شرط نہیں رکھی ہے ، دونوں کا پسینہ سر سے بہتا ہے تو ایڑی تک جاتاہے ، دونوں طبقہ صبح سے شام تک ہر موسم کی مار برداشت کرتا ہے در اصل سماجواد اور سیکولرزم کا پھریرا یہی دونوں طبقہ لہرا رہا ہے لیکن ایک طبقے کا آنسو تو بسا اوقات پوچھ دیا جاتا ہے لیکن دوسرے طبقہ کا کبھی بھی حال دریافت نہیں کیا جاتا ایسا 2024 میں بھی ہوتا رہا اور 2025 میں بھی ہوا اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ بنکر طبقہ کیسے کہے جاوید نیا سال مبارک ،،
ہمارے ملک کے وزیر اعظم نریندرمودی جی نے نئے سال کے موقع پر کسانوں کے لئے بہت ساری سہولیات کا اعلان کیا ہم مخالفت نہیں کرتے ہیں بلکہ خیر مقدم کرتے ہیں لیکن بنکروں کے لئے کسی سہولت کا اعلان نہیں کوئی تحفہ نہیں اور کوئی سوغات نہیں تو پھر ہم بنکر کیسے کہیں کہ نیا سال مبارک ،، وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کا اس ملک کی عوام پر بہت بڑا احسان ہے کہ وہ لوگوں کا پیٹ بھرتے ہیں مگر ایک بار بھی نہیں کہا کہ اس ملک کے بنکروں کا بھی اس ملک کی عوام پر بہت احسان ہے کہ وہ لوگوں کا تن ڈھکتے ہیں پھر ہم بنکر کیسے کہیں کہ نیا سال مبارک ،، حالانکہ کسان اور بنکر ملک کی دو آنکھیں ہیں ، کسان اور بنکر ملک کے دو ہاتھ ہیں ، کسان اور بنکر ملک کے دو پاؤں ہیں ،، کسان اور بنکر دونوں نے ملک کو سجایا اور سنوارا ہے ، کسان اور بنکر دونوں ہی ملک کی اصل پہچان ہیں اور ملک کی اصل تصویر ہیں اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دونوں آنکھیں ، دونوں پاؤں ، دونوں ہاتھ سلامت رہیں تاکہ ملک کی تصویر دھندلی نظر نہ آوے ،، کتنے افسوس کی بات ہے کہ 2024 میں بھی بنکروں کی صنعت لڑکھڑا رہی تھی تو 2025 میں بھی لڑکھڑا رہی ہے ، پرانے سال میں بھی بنکروں کے مسائل پیچیدہ تھے اور نئے سال میں بھی پیچیدہ ہیں ، پرانے سال میں بھی بنکروں کے سامنے روزی روٹی کا بحران تھا ، بنکر مزدور خون کے آنسو روتا تھا ، اس کے بچوں کا مستقبل تاریک تھا اور اس کے اوپر سرمایہ دار کی بھی مار پڑتی تھی اور حکومت کی عدم توجہی کی بھی مار پڑتی تھی اور یہ دونوں مار نئے سال میں بھی پڑ رہی ہے پھر ہم بنکر کیسے کہیں کہ جاوید نیا سال مبارک،، 
 بنکروں کی حالت انتہائی خستہ ہے فاقہ کشی پر مجبور ہیں ایک طرف مزدوری گھٹانے کا سلسلہ جاری تو دوسری طرف بجلی محکمہ کے ذریعے بنکروں کا زبردست استحصال کئے جانے کا سلسلہ بھی جاری غریب بنکر اپنے بچوں کا پیٹ بھرے یا تعلیم یافتہ بنائے کہ علاج کرائے ؟ بنکر جب اپنی غربت اور مصیبت بھری داستانیں سناتا ہے تو بجلی محکمہ کے افسران اور ملازمین اسے جھٹلاتے ہیں اور بجلی چوری کا الزام لگاتے ہیں جبکہ آج غیر قانونی کنکشن کے ذمہ دار خود بجلی محکمہ کے ملازمین ہیں وہ اپنی پشت پناہی میں فرضی کنکشن چلواتے ہیں اور جن کے پاس قانونی کنکشن ہوتا ہے تو انہیں کے اندر خامیاں نکالا جاتاہے اور کسی نہ کسی بہانے کنکشن کاٹ دیا جاتاہے پھر اسی کنکشن کو جوڑنے کے لئے رشوت کا مطالبہ کیا جاتا ہے آئے دن اترپردیش کے بنکر اکثریتی علاقوں میں بجلی محکمہ اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ بنکروں کا استحصال کرنے کے لئے پہنچتا ہے سردی، گرمی اور برسات کے موسم میں لوگوں کے سامنے جہاں پانی کا مسلہ کھڑا ہوجاتا ہے وہیں بیماری پھیلنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے ایک طرف اترپردیش کی حکومت اعلان کررہی ہے کہ بجلی صارفین کو پریشان نہ کیا جائے تو دوسری طرف بجلی محکمہ بنکروں کے ناک میں دم کر رکھا ہے بجلی محکمہ کے ملازمین کے بھید بھاؤ والے روئیے سے بہت سے بنکر کہتے ہیں کہ قانونی کنکشن لینا ہی شائد ہمارا جرم ہے سب سے محفوظ وہی لوگ نظر آتے ہیں جن کے سروں پر بجلی محکمہ کے ملازمین کا ہاتھ ہوتاہے نہ انہیں چیکنگ کا خوف ہوتا ہے اور نہ ہی انہیں بل جمع کرنا ہے موجودہ وقت میں بجلی محکمہ بنکروں کے ساتھ کچھ زیادہ ہی دشمنی کا اظہار کررہا ہے گھروں میں داخل ہوجاتا ہے اور یہ سلسلہ چلتا رہا تو آج نہیں کل انجام برا ہوگا حکومت اور بجلی محکمہ کے افسران اور ملازمین بنکروں کے صبر کو ان کی کمزوری نہ سمجھیں اور شرافت کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں جس دن بنکر جواب دینے کے لئے میدان میں آجائے گا تو ٹکراؤ پیدا ہو جائے گا حالانکہ بنکر طبقہ ٹکراؤ سے بچنے کی کوشش کرتا ہے ،، دو دو چار چار پاور لوم لگاکر آج بنکر اسے چلا نہیں پارہا ہے ایسے میں اسے لائٹ فین کنکشن کے لئے مجبور کیا جارہاہے جو ناقابلِ برداشت ہے پہلے ہی سے بنکر تباہی و بربادی کے دہانے پر کھڑا ہے اور مزید اسے تباہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یہ سب کچھ پرانے سال میں بھی ہوتا تھا اور نئے سال میں بھی ہورہاہے پھر کیسے کہے بنکر طبقہ جاوید نیا سال مبارک،، نئے سال کے پہلے ہی دن برسراقتدار پارٹی کو بھی کسانوں کی یاد آئی اور اپوزیشن پارٹیوں کو بھی یاد آئی مگر دونوں میں سے کسی کو بھی بنکروں کی یاد نہیں آئی یہاں تک کہ بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے جہاں ایک طرف مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں کے مسائل کو فوری حل کیا جائے وہیں دوسری طرف سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے بھی کہا کہ مرکزی حکومت کسانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کررہی ہے لیکن ان دونوں لیڈروں نے بنکروں کے مسائل سے متعلق زبان نہیں کھولی جبکہ بنکروں کے ہی ووٹ سے سماجوادی پارٹی کا سیاسی وجود بچا ہے پھر بھی بنکروں کے ساتھ ناانصافی ،، اب تو حالات ایسے ہیں کہ غریب محنت کش مزدور بنکر اپنے بچوں کے ہاتھوں میں تختی دے یا گندم،، یہ فیصلہ کرنا بھی اس کے لئے بہت مشکل ہوگیا ہے ،، بنکروں کے سروں پر بحرانیت کا بادل 2024 میں بھی منڈلا رہا تھا اور آج 2025 میں بھی منڈلا رہا ہے پھر بنکر کیسے کہیں جاوید نیا سال مبارک- 
        javedbharti508@gmail.com
Javed Akhtar Bharti
         +++++++++++++++++++++++++++++
جاوید اختر بھارتی سابق (سکریٹری یو پی بنکر یونین) محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی

Comments

Popular posts from this blog

یوپی الیکشن: پھر لفظ سیکولر گونجنے لگا! تحریر: ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

ہمارے لیے علم سرمایہ ہے اور علم دین عظیم سرمایہ ہے

میدان کربلا اور شہادت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ! تحریر: جاوید اختر بھارتی