شب برات: صرف گھروں کو نہیں دل کو بھی صاف کریں!!تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی
شب برات: صرف گھروں کو نہیں دل کو بھی صاف کریں!
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
Javedbharti.blogspot.com
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ شعبان المعظم کا مہینہ بڑا ہی فضیلت والا مہینہ ہے اور اسی مہینے کی پندرہویں شب کو شب برات کہا جاتا ہے مسلمان ہی اس کی فضیلت بھی بیان کرتا ہے اور مسلمان ہی اس کو بدعت بھی کہتا ہے ، مسلمان ہی اس رات میں عبادت اور نذر ونیاز کا اہتمام بھی کرتاہے اور مسلمان ہی شب برات کی اہمیّت و فضیلت کا انکار بھی کرتاہے ،، بہرحال ہمیں اس اختلاف کو ہوا نہیں دینا ہے اور اس پر بحث بھی نہیں کرنا ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کا المیہ ہے کہ وہ مخصوص ایام و مواقع پر بھی اختلاف رکھتے ہیں ،، عرض یہ کرنا ہے کہ شب برات کے پیش نظر ہم گھروں کی صفائی کرتے ہیں ، دھلائی کرتے ہیں لیکن دلوں کی صفائی نہیں کرتے بھائی بھائی کے مابین دشمنی برقرار ، پڑوسیوں کے ساتھ ناخوشگوار تعلقات ، رشتہ داروں کے ساتھ تلخ کلامی یہ سارے معاملات کا تعلق دل سے ہے اور آج کا مسلمان جدید روشن خیالی میں اور ریڈیمیڈ طریقہ کار میں اس قدر آگے نکل چکاہے کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ لگائے گا کہ شب برات آگئی ہر مسلمان میری غلطیوں کو درگذر کریں لیکن ایسا نظارہ دیکھنے کو نہیں ملتا ہے کہ شب برات سے ایک دو دن پہلے یا اسی دن کوئی کسی کے دروازے پر پہنچ کر دستک دے یا دروازے کی کنڈی کھٹکھٹائے اور مکان مالک دروازہ کھولے تو یہ آگے بڑھ کر سلام مصافحہ اور معانقہ کرے اور کہے کہ بھائی شب برات آگئی ہے دعا کی مقبولیت کی خصوصی رات ہے تم میری غلطیوں کو معاف کرو میں تمہاری غلطیوں کو معاف کرتا ہوں اور تم میرے لئے دعا کرو اور میں تمہارے لئے دعا کروں گا ،، آخر سوشل میڈیا پر پوسٹ لگا سکتے ہو تو اسے عملی جامہ پہنانے میں کیوں شرم آتی ہے ،، معلوم ہوا کہ صرف واہ واہی لوٹنے کے لئے تبصرے کے لئے معافی مانگی جارہی ہے یاد رکھیں اخلاق کا بلند ہونا ضروری ہے ، معاملات کی درستگی ضروری ہے ، ہرکام میں خلوص کا ہونا ضروری ہے چاہے کسی کے ساتھ بھلائی ، تعاؤن ، امداد کا معاملہ ہو ، صدقہ خیرات کا معاملہ ہو، عیادت اور عبادت کا معاملہ ہو ، حقوق اللہ کا یا حقوق العباد کا معاملہ ہو ، رمضان کے روزے کا معاملہ ہو یا پنجوقتہ نماز کا معاملہ ہو اخلاص کا ہونا لازم ہے لیکن انتہائی افسوس کی بات ہے کہ ہمارے اندر سے اخلاص ختم ہوتا جارہا ہے ، ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ ختم ہوتا جارہا ہے ، دوسروں کی پریشانی اور تکالیف کے احساس کا جذبہ بھی ختم ہوتا جارہا ہے اور سب کچھ ختم ہونے کا ہی نتیجہ ہے کہ مختلف مواقع پر اور بالخصوص شب برات کے موقع پر ہم گھروں کی صفائی دھلائی کرتے ہیں مگر ہم اپنے گھروں کو دھلتے ہیں اور پانی دروازے کے باہر بہا دیتے ہیں اپنے دروازے کے سامنے راستوں کو کچڑے اور گندے پانی سے تر کرکے چھوڑ دیتے ہیں جس سے راہگیروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے راستے سے گزرتے ہوئے گندے پانی کی چھینٹیں اوپر پڑتی ہیں اب اس راستے سے گذرنے والا شخص اپنے گھر کے لئے بھی جاتاہے ، رشتہ داروں کے وہاں بھی جاتاہے ، مسجد اور مدرسے بھی جاتاہے بتائیے اسے تکلیف ہوگی کہ نہیں ،، ہوگی ضرور ہوگی ،، ہمیں تو راستہ صاف رکھنے کی تعلیم دی گئی ہے ،، راہ میں پتھر ہو تو ہٹادیا جائے ، تکلیف پہنچانے والی کوئی چیز ہو تو ہٹادیا جائے یہ مذہب اسلام کی تعلیمات میں شامل ہے ،، لیکن ہم خود ہی اپنے گھر کی گندگی باہر بہاکر دوسروں کے لئے مصیبت کھڑی کرتے ہیں اسی لئے کہا گیا ہے کہ صرف گھروں کی صفائی نہ کریں بلکہ دلوں کی بھی صفائی کریں ،، دل کا صاف رکھنا بے حد ضروری ہے ، اچھے اخلاق ، اچھے برتاؤ ، اچھے کام ، اچھی سوچ اور اچھا نظریہ رکھنے سے انسان کے اندر نکھار بڑھتا ہے اور انسانیت کو فروغ حاصل ہوتاہے ۔
javedbharti508@gmail.com
+++++++++++++++++++++++++++++
Comments
Post a Comment