ماہ رمضان، غریبوں کا پریوار، سحری و افطار!!! تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی
ماہ رمضان: غریبوں کا پریوار ، سحری و افطار!!
تحریر: جاوید اختر بھارتی
یہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ دوسرے مذہب کے لوگ بھی بھیک مانگنے کے لئے مسلمانوں کا بھیس اختیار کرتے ہیں،،جبکہ اسلام مذہب کے اندر گداگری کو سخت ممنوع قرار دیا گیا ہے لیکن آج مساجد کے دروازے پر بھیک مانگی جارہی ہے ، لاؤڈ اسپیکر سے بھیک مانگی جارہی ہے، خانقاہوں کے دروازے پر بھی بھیک مانگی جارہی ہے،، یہ بات بھی سچ ہے کہ جسے بھیک مانگنے کی عادت پڑجاتی ہے تو وہ چھوٹتی نہیں ہے آج بہت سے لوگ صبح سے شام تک بھیک مانگا کرتے ہیں اور شام کو دکانوں پر جاکر آٹا چاول اور دال فروخت کرکے پیسہ بناتے ہیں یہ ہٹ دھرمی اور بے حیائی نہیں تو اور کیا ہے ،، اس گداگری کی کی بیماری کا مسلم معاشرہ بھی ذمہ دار ہے کیونکہ زکاۃ کے صحیح استعمال کا آج تک سسٹم نہیں بن سکا ،، اگر زکاۃ جمع کرنے کا مضبوط سسٹم بنایا گیا ہوتا تو یونیورسٹی کی تعمیر ہوسکتی تھی ، یتیموں کی کفالت ہوسکتی تھی ، بے گھروں کے لئے گھر کی تعمیر ہوسکتی تھی ، غریبوں کے لئے تعلیم کی سہولت فراہم ہوسکتی تھی ، غریب بچے و بچیوں کی شادی ہوسکتی تھی مگر افسوس کہ یہ سب نہ کرکے لاکھوں روپے خرچ کرکے اسٹیج بنایا جائے گا اور جلسوں کا اہتمام کیا جائے گا اور فلائٹ و لگژری گاڑیوں سے چل کر آنے والے اپنے خطاب میں کہیں گے کہ غریبی بہت اچھی چیز ہے انسان کو اور مسلمانوں کو غریبی سے گھبرانا نہیں چاہئے ،، جبکہ سچائی یہ بھی ہے کہ آج کے دور میں قول وفعل میں بھاری تضاد دیکھنے کو مل رہا ہے ،،
اسلامی تعلیمات پر عمل کرنے سے توکل بھی مضبوط ہوتا، اللہ کی ذات پر بھروسہ بھی مضبوط ہوتا مگر ایسا نہ کرنے کی صورت میں یہ مزاج بنتا جارہا ہے کہ پیسہ ہی سب کچھ ہے اور آج تو اکثر و بیشتر لوگ کہتے ہیں کہ پیسہ ہے تو سب کچھ ہے اور پیسہ نہیں ہے تو کچھ بھی نہیں ہے یہ کہنے کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سماج میں عزت اسی کو دی جاتی ہے جس کے پاس پیسہ ہے، جو دولت مند ہے ، محافل و مجالس و تقاریب میں اسی کو بلایا جاتا ہے جس کے پاس پیسہ ہے
جس کی وجہ سے غریبوں کے دل سے آہ نکلتی ہے اور وہ خون کے آنسو روتا ہے۔
ایک ننھے روزہ دار کا بھی حال دیکھا غریب گھرانہ ہے سحری کا وقت ہوچکا ہے میاں بیوی نیند سے بیدار ہوئے بیوی کہتی ہے کہ ہمارے پاس ایک ہی روٹی ہے سحری کیسے ہوگی شوہر کہتا ہے کہ صحابہ کرام نے تو صرف ایک کھجور سے بھی سحری کی ہے بلکہ صرف پانی پی کر بھی سحری کی ہے اور افطار بھی کی ہے ہمارے پاس تو ایک روٹی ہے ہم دونوں آدھی آدھی کھا لیں گے اور روزہ رکھ لیں گے جیسے ہی روٹی کے دو ٹکڑے کئے تو چھوٹا بیٹا بھی جاگ اٹھا اور دسترخوان کے پاس آکر بیٹھ گیا اور کہنے لگا کہ آج میں بھی سحری کروں گا اور میں بھی روزہ رکھوں گا میاں بیوی دونوں نے اپنے ہاتھوں سے بچے کو روٹی کھلائی اور خود پانی پی کر سحری کی اور روزہ رکھا اب ظہر بعد ہوگیا پاس پڑوس کے لوگ افطار کا انتظام کرنے لگے بیوی کی آنکھوں میں آنسو آگئے گلے میں ایک ہار تھا اسے اتارا شوہر کے ہاتھوں میں دیا اور کہا کہ ہمارا بیٹا روزہ رکھا ہے جاؤ اس ہار کو فروخت کرکے اس کے لئے افطار کا سامان خرید لاؤ اب شوہر وہ ہار جیب میں رکھ کر گھر سے نکلتا ہے راستے ایک جگہ مکان تعمیر ہورہا تھا وہاں جاکر کہتا ہے کہ مجھے کام چاہئیے مالک نے کہا ٹھیک ہے سیمنٹ کی بوریاں اٹھاؤ، اینٹ پتھر مستری تک پہنچاؤ تمہارا یہی کام ہے وہ غریب انسان کام میں لگ گیا ادھر گھر پر لوگ انتظار کررہے ہیں کہ چار گھنٹے ہوگئے ابھی تک کچھ پتہ نہیں،، ماں بیٹے سے کہتی ہے کہ بیٹا کیسے تو افطار کرے گا ہمارے پاس تو کچھ بھی نہیں بیٹا کہتا ہے کہ ماں میں نے جس پروردگار کے لئے روزہ رکھا ہے وہی افطار کرائے گا ماں نے بیٹے کو سینے سے لگایا اور نظروں کو آسمان کی طرف اٹھایا، ادھر شوہر گھر میں داخل ہوتاہے بیٹے کے افطار کے لئے بہت سارے سامان کو دسترخوان پر سجاتا ہے اور بیوی کے ہاتھوں میں وہ ہار بھی دیتاہے اور کہتا ہے کہ ائے میری شریک حیات افطار کرو اور اللہ کا شکر ادا کرو مجھے ایک کام مل گیا ہے اور رمضان بھر کام پر جانا ہے روزانہ پیسہ ملے گا اور سحری و افطار کا انتظام بھی ہو جائے گا واقعی رمضان خیر و برکت کا مہینہ ہے وہ پاک پروردگار سب کا پالنہار ہے،، ماہ رمضان ماہ احساس بھی ہے ، ماہ تربیت بھی ہے ، ماہ تقویٰ و توکل بھی ہے ، ماہ خیر وبرکت و ماہ ذکر و اذکار بھی ہے ایک روزہ دار کو دیکھ کر آج کے اس پر فتن دور میں بھی بڑے بڑے سخت دل انسان بھی احترام کے لئے مجبور ہوجاتے ہیں گویا یہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی جانب سے بندوں کے لئے ایک اشارہ بھی ہے ، بشارت بھی ہے اور نتیجہ بھی ہے کہ ائے میرے بندے دیکھ تو باقی دنوں کی بنسبت رمضان کے مہینے میں تونے میرے اوپر زیادہ تقویٰ و توکل کیا ، میرا ذکر و اذکار کیا تو میں نے بھی بڑے بڑے لوگوں کو تیرا احترام کرنے کے لئے مجبور کردیا اب ذرا سینے پر ہاتھ رکھ کر غور کر تو اسی طرح ہمیشہ میرا بن کر زندگی کا گزارا کر تو میں ہمیشہ تجھے سرخرو رکھوں گا اور تو ہمیشہ کامیاب رہے گا،، یقیناً رمضان المبارک کا مہینہ اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے بندوں کے لئے ایک عظیم الشان تحفہ ہے اور یہ دسترخوان اور افطاری کا اہتمام اسی کی رحمت ہے ہمیں رمضان المبارک کا مہینہ ملا یہ ہمارے لئے خوش قسمتی کی بات ہے۔
javedbharti508@gmail.com
Javed Akhtar Bharti
++++++++++++++++++++++++++
Comments
Post a Comment