دعا مومن کا ہتھیار ہے لیکن پیش قدمی بھی ضروری ہے !!*مایوسیاں دامن میں ہے کچھ پاس نہیں ہے* تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی

دعا مومن کا ہتھیار ہے لیکن پیش قدمی بھی ضروری ہے!
مایوسیاں دامن میں ہے کچھ پاس نہیں ہے 
تحریر: جاوید بھارتی
کہا جاتا ہے کہ دنیا گول ہے لیکن اس گول دنیا کے حالات پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتاہے کہ دنیا مطلب پرست ہے ، مفاد پرست ہے ، اس دنیا میں خودغرضی کا بول بالا ہے ، صاحب دولت اور صاحب ثروت کا بول بالا ہے سلام, کلام ، تعلقات ، رشتہ ناطہ سب مفاد پرستی کی زنجیر پہنے ہوئے ہیں وہ بھی ایک زمانہ تھا جب کسی شخص کو کسی چیز کی ضرورت ہوتی تو ہمسایہ اس ضرورت کو پورا کرنے کے لئے ایک پیر پر کھڑا نظر آتا تھا لیکن آج وہ باتیں ختم ہو گئیں کوئی دریا میں ڈوبتا ہے تو اسے نکالنے سے زیادہ ویڈیو بنانے کی فکر ہوتی ہے ، کہیں جھگڑا ہوتاہے تو صلح مصالحت کرانے سے زیادہ آگ میں گھی چھڑکنے کی فکر ہوتی ہے نتیجہ یہ ہوا کہ آج پورے معاشرے میں اتحاد و اتفاق ، اخوت و محبت اور بھائی چارگی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ 

مذکورہ حالات انفرادی اور اجتماعی دونوں صورتوں میں ایک ہی جیسے ہیں بلکہ اب تو اجتماعی طور پر بھی اپنی اپنی پڑی ہوئی ہے،، ایک زمانہ تھا جب کندھے پر سازوسامان لئے ایک قوم دردر ٹھوکر کھارہی تھی ، دنیا کا کوئی ملک ایک انچ زمین دینے کے لئے تیار نہیں تھا ، پہننے کے لئے کپڑا دینے کے لئے کوئی تیار نہیں ، سر چھپانے کے لئے چھت دینے کے لئے کوئی تیار نہیں ، بھوک مٹانے کے واسطے کھانا دینے کے لئے کوئی تیار نہیں ، جس ملک میں قدم رکھا کچھ دنوں بعد وہاں سے بھگائے گئے وہ قوم کتنی بدبخت ہے اور کتنی ظالم ہے اس کا اندازہ آپ اس سے لگا سکتے ہیں کہ اس نے انبیاء کرام علیہم السلام تک کو دھوکا بھی دیا ہے اور قتل بھی کیا ہے وہ قوم اپنے مفاد کے لئے ہر مذہب کا چولا بھی اختیار کرلیتی ہے اس طرح اس قوم کو دنیا کی ایک بہروپیا قوم بھی کہا جاسکتا ہے جس قوم کو دھوکا دینا مقصود ہوتا ہے اس کا مذہب ، اس کی تعلیمات ، اس کی تہذیب سب کچھ وہ قوم اختیار کرلیتی ہے اس قوم کو یہودی کہا جاتا ہے آج اس قوم کی مکاری اس کا ظلم و جبر ایک بار پھر دنیا کے سامنے ہے ،، اس انسانیت دشمن قوم کو یہودی کہتے ہیں ،، ایک تاریخی کتب کے ذریعہ شائع رپورٹ کے مطابق ملاحظہ فرمائیں ۔

 «یہودی تاریخ کے آئینے میں»
 
گزشتہ 1000 سال کی تاریخ
  1080 میں فرانس سے ملک بدر کئے گئے
  1098 میں چیک ریپبلک سے ملک بدر کئے گئے
  1113 میں کیوان روس سے ملک بدر کئے گئے
  1113 میں یہودیوں کا قتل عام
  1147 میں *فرانس* سے ملک بدر کئے گئے
  1171 میں اٹلی سے ملک بدر کئے گئے
  1188 میں انگلینڈ سے ملک بدر کئے گئے
  1198 میں انگلینڈ سے ملک بدر کئے گئے
  1290 میں بھی انگلینڈ سے ملک بدر کئے گئے
  1298 میں سوئٹزرلینڈ میں 100 یہودیوں کو پھانسی دی گئی اور باقی کو ملک بدر کئے گئے
  1306 میں فرانس سے بے دخل کیے گئے 300 یہودیوں کو زندہ جلا دیا گیا۔
  1360 میں ہنگری سے ملک بدر کئے گئے
  1391 میں اسپین سے بے دخل کیا گیا (3000 یہودیوں کو پھانسی دی گئی، 5000 کو زندہ جلا دیا گیا) 1394 میں فرانس سے پھرملک بدر کئے گئے
  1407 میں *پولینڈ* سے بے دخل کئے گئے۔
  1492: اسپین سے بے دخل (یہودیوں کے اسپین میں داخلے پر ہمیشہ کے لیے پابندی لگانے کا فیصلہ کئےگئئ)
  1492 میں *سسلی* سے بے دخل کئے گئے۔
  1495 میں *لیتھوانیا* سے نکال دیئے گئے۔
  1496 *پرتگال سے ملک بدر کئے گئے
  1510 میں انگلینڈ سے پھر ملک بدر کئے گئے
  1516: پرتگال سے دوبارہ ملک بدر کئے گئے
  1516 میں سسلی میں ایک قانون منظور کیا گیا جس کے تحت یہودیوں کو صرف یہودی بستیوں میں رہنے کی اجازت دی گئی۔
  1514 میں *آسٹریا* سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا 
  1555 میں *پرتگال* سے نکال دیئے گئے۔
  1555 میں روم میں ایک قانون منظور کیا گیا جس کے تحت یہودیوں کو یہودی بستیوں میں رہنے کی اجازت دی گئی۔
  1567 میں *اٹلی* سے بے دخل کئےگئئ
  1570 میں *جرمنی (برانڈنبرگ)* سے نکال دئے گئے۔
  1580 میں نوگوروڈ (اور ڈی ٹیریبل) سے بے دخل کئے گئے
  1592 میں فرانس سے پھر نکال دئے گئے۔
  1616 میں *سوئٹزرلینڈ* سے نکال دئے گئے۔
  1629 میں اسپین اور پرتگال سے نکال دئےگئے 
  1634 میں سوئٹزرلینڈ سے نکال دئے گئے۔
  1655 میں سوئٹزرلینڈ سے دوبارہ بے دخل کئے گئے
  1660 میں *کیف* سے نکال دئیے گئے
  1701 میں سوئٹزرلینڈ سے ہمیشہ کے لیے نکال دئے گئے 
  1806 میں نپولین کا الٹی میٹم
  1828 میں *کیف* سے فرار ہونے پر مجبور کئے گئے
  1933 میں جرمنی سے بے دخلی اور نسل کشی۔
  14 مئی 1948 کو *فلسطین* نے اپنے ملک میں یہودیوں کو *پناہ* دی۔ 

آج وہ یہودی قوم احسان فراموشی کررہی ہے ، جن لوگوں نے پناہ دی انہیں لوگوں کو بے گھر کرہی ہے ، جن لوگوں نے سر چھپانے کے لئے چھت دیا انہیں لوگوں پر فضائی بمباری کررہی ہے ، جن لوگوں نے کھانا کھلایا انہیں لوگوں کو اور ان کے بچوں کو بھوکا مار رہی ہے ،، پورا غزہ خون سے لالہ زار ہے ، حیوانیت اور درندگی کی ساری حدیں پار کردی ہے پورے غزہ میں لاشوں کا انبار لگاہوا ہے روٹی سے سستی قبریں ہیں ، آہ وفغاں کا عالم ہے خاندان کا خاندان موت کے گھاٹ اتارا جاچکاہے اور یہ سب کچھ امریکہ کی سرپرستی میں کیا جارہاہے اور مسلم حکمران امریکہ کی غلامی کررہے ہیں اور امریکہ سے اپنے تحفظ کی امید لگائے بیٹھے ہوئے ہیں اپنی غیرت اپنا ضمیر امریکہ کے قدموں میں نچھاور کئے ہوئے ہیں اور اسرائیل باری باری سب پر حملے کررہا ہے غزہ، لبنان، ایران، شام، یمن یہاں تک کہ حال میں قطر پر بھی حملہ کردیا اور قطر امریکہ کو اپنا آقا مانتا ہے لیکن امریکہ نے اسرائیل کے ذریعے قطر پر بھی حملے کی مخالفت نہیں کی ۔

شائد سعودی عرب کو کچھ احساس ہوا ہے کہ امریکہ سے ہماری حفاظت نہیں ہو پائے گی تو اس نے پاکستان کے ساتھ ایک دفاعی معاہدہ کیا ہے لیکن سوال یہ پیداہوتاہے کہ سعودی عرب خود اپنی حفاظت کی صلاحیت اپنے اندر کیوں نہیں پیدا کرتا ،، جنگ کا طریقہ تو عرب نے بتایا ہے پھر وہی عرب آج اتنے بے حس کیوں ہوگئے ،، یہ تو نہیں کہا جاسکتا ہے کہ عرب اپنی تاریخ بھول گئے مگر ہاں یہ ضرور کہا جاسکتا ہے کہ عرب نے اپنی تاریخ سے منہ موڑ لیا ہے اور عیش پرستی ان کی رگ رگ میں پیوست ہوچکی ہے جس کی وجہ سے انہیں غزہ کے مظلوموں کی چیخیں سنائی نہیں دیتی ہیں ، ہوا میں اڑتے ہوئے ننھے ننھے بچوں کے جسموں کے چیتھڑے دکھائی نہیں دیتے ہیں اور غزہ کا بچہ بچہ خاک وخون میں تڑپتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ ہمیں شکوہ غیروں سے نہیں اپنوں سے ہے، اپنو کو ہمارے درد کا احساس نہیں ہے ،، مایوسیاں دامن میں ہے ہمارے کچھ پاس نہیں ہے ،،پوری دنیا کے مسلم حکمرانوں نے مرنے کے لئے ہمیں تنہا چھوڑ دیا یہ بات ہم آج بھی کہہ رہے ہیں اور کل میدان محشر میں رب کے سامنے بھی کہیں گے اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا دامن پکڑ کر بھی کہیں گے کہ ،، آقا،، آپ کی امت نے ہمارا ساتھ نہیں دیا ،، ہم اپنے ماں باپ ، بھائی بہن کو مرتے ہوئے دیکھتے رہے اور خود بھی ہم موت کے منہ میں چلے گئے ۔

جنگ بدر لڑی گئی عرب میں ، جنگ احد لڑی گئی عرب میں ، جنگ خندق لڑی گئی عرب میں، جنگ حنین لڑی گئی عرب میں ، جنگ تبوک لڑی گئی عرب میں اور مسلمانوں کو فتح حاصل ہوئی پھر آج عرب کیوں امریکہ سے اپنی حفاظت کروا رہا ہے ؟ کیوں امریکہ کے آگے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہے محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کی صداقت ،حقانیت، قیادت ، سیاست، حکومت ، تجارت اور حفاظت عرب سے کی اور خلفائے راشدین نے بھی ایسا ہی کیا اور پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا ہوا ،، اور آج پوری دنیا انگریزوں کے چنگل سے آزاد ہوچکی ہے تو وہی عرب آج امریکہ و یورپ کا غلام بنا ہوا ہے آخر کیوں ؟ 
جواب یہی ہے کہ اللہ نے عربوں کو فضیلت دی ، فوقیت دی، برتری دی، خانہ کعبہ عرب میں تعمیر کرایا ،محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عرب میں مبعوث فرمایا ، قرآن مقدس انہیں کی زبان عربی میں نازل کیا لیکن ساتھ ہی ساتھ متنبہ کردیا کہ میرے دین، میرے محبوب کے پیغام و انکی تعلیمات کو پیٹھ دکھاؤ گے تو ساری فضیلت ، برتری، فوقیت حتیٰ کہ عالم اسلام کی قیادت سے محروم کردئیے جاؤ گے ۔
آج صد فیصد سچائی ہے کہ عرب عالم اسلام کی قیادت سے محروم ہے ،، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم جب دنیا سے پردہ فرمائے تو گھر میں چراغ جلانے کے لئے تیل نہیں تھا لیکن تلوار نو عدد (9) تھی اس سے کیا پیغام ملتا ہے اور کیا ثابت ہوتاہے کہ جب کوئی تمہارے حقوق پر حملہ کرے، تمہارے ملک میں انسانیت کا قتل کرے، ننھے ننھے بچوں کے چیتھڑے اڑائے، نسل کشی کرے تو تم اپنی زبان پر تالا لگالینا، اگر زبان کھولنا بھی تو بس مذمت کردینا، تشویش ظاہر کردینا، کچھ اور کرنا رہے تو سارے لوگ چمچماتی ہوئی کار میں آنا کسی عالیشان محل میں جمع ہوکر اجتماعی طور پر مذمت کرنا اور بیان بازی سے کام لے لینا پھر ناشتہ پانی کے بعد اپنے اپنے ٹھکانے پر روانہ ہوجانا ، اپنی حفاظت کے لئے یہود ونصاریٰ کو بلانا ، اپنے یہاں ان کو پناہ دینا ، ان کو فوجی ہوائی اڈے کی تعمیر کی اجازت دینا، خود ہاتھ پر ہاتھ دھرے معجزے کا انتظار کرنا اور کعبے میں رورو کر آدھے آدھے گھنٹے کی دعا مانگنا ؟؟ نہیں نہیں ہرگز نہیں ،، بلکہ نو عدد تلوار کا ہونا یہ پیغام اور یہ اعلان تھا اور ہے کہ کچھ أیام ایسے آتے ہیں کہ اس وقت مصلے پر کی جانے والی دعا قبول نہیں ہوتی بلکہ میدان میں اتر کر ظالم کا مقابلہ کرتے ہوئے دعا کی جاتی ہے تب دعا قبول ہوتی ہے ۔ 
 سب سے پہلے تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود یہودیوں کو شہر سے نکال دیا، اس لیے ان کا کہیں ٹھکانہ نہیں، جس کو حضور نے نکالا ہے اس کی کہیں پناہ نہیں ہے۔ 
ہم اہل فلسطین پر طنز نہیں کرتے مگر اتنا ضرور کہیں گے کہ جب ہٹلر نے یہودیوں کو قتل کروایا تھا تو آخر میں یہی کہا تھا کہ میں کسی کے دباؤ میں آکر باقی یہودیوں کو نہیں چھوڑ رہا ہوں بلکہ اس لئے چھوڑ رہا ہوں کہ عنقریب دنیا پھر دیکھے گی کہ یہ کتنی مکار قوم ہے ،، اور آج ہٹلر کی کہی ہوئی بات سچ ثابت ہوئی ،، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی کہی ہوئی بات میں رائی کے دانے کے برابر بھی شک کی گنجائش نہیں ہے وہ نبی جو انسان تو انسان جانوروں کے لئے بیحد رحم دل تھے جنہوں نے فتح مکہ کے موقع پر اپنی بیٹی کے قاتل کو معاف کردیا ، گھر کے چولہے میں کئی دنوں سے آگ نہیں جلی تھی پھر بھی مال غنیمت میں ملاہوا حصّہ یتیم بچوں کو دیدیا ،، اتنے دیالو اور کرپالو نبی نے یہودیوں کو مدینہ سے باہر کردیا ایسی بدبخت قوم کو پناہ دینے سے پہلے فلسطینیوں کو ہزار بار سوچنا چاہئے تھا جس قوم کے بارے میں اللہ و رسول نے اسلام کا اور مسلمانوں کا کھلا ہوا دشمن قرار دیا ہو اسے پناہ دے کر فلسطینیوں نے یقیناً بہت بڑی غلطی کی اس قوم کی عیاری اور مکاری آج دنیا کے سامنے ہے ۔

موسیٰ علیہ السّلام اور عیسیٰ علیہ السّلام نے حکومت نہیں کی ہے لیکن نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے حکومت بھی کی ہے مکہ سے مدینہ ہجرت بھی کی اور پھر مکہ فتح بھی کیا فتح مکہ کے بعد اسلام کی طاقت بڑھتی گئی اور فتوحات کا دروازہ کھلتا گیا یہاں تک حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے 22 لاکھ مربع میل پر حکومت کی یہود ونصاریٰ کا کہنا ہے کہ اگر عمر 10 سال اور زندہ رہے ہوتے تو پوری دنیا میں مسلمانوں کی حکومت قائم ہوجاتی ۔

افسوس صد افسوس کہ اسی عرب میں پیدا ہونے والے آج کے حکمران ایک ٹکڑا لے کر اپنی بادشاہت قائم کرکے موج مستی کررہے ہیں لیکن اس ٹکڑے کی بھی حفاظت نہیں کرپا رہے ہیں ،، آج بھی عرب حکمرانوں کے اندر غیرت نام کا چالیسواں حصہ بھی اگر باقی ہو تو عرب ممالک میں جو امریکی ایر بیس ہے پہلے اسے اپنے قبضے میں لیں کیونکہ عرب ممالک میں امریکی ایر بیس کا ہونا عربوں کے لئے خطرے سے خالی نہیں ہے اور ایک بات تو طے ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا مکمل قبضہ ہوا تو بہت جلد دیگر عرب ممالک پر بھی اسرائیل کا قبضہ ہو جائے گا اور صیہونی طاقتوں کا یہی منصوبہ بھی ہے کاش عرب حکمرانوں کی اب سے آنکھ کھلتی اور اسرائیل و امریکہ کے ناپاک عزائم کو خاک میں نے کے لئے کمر بستہ ہوتے اور دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیتے تو عالمی سطح پر کچھ اور ہی تصویر ابھر کر سامنے آتی ۔
javedbharti508@gmail.com
        +++++++++++++++++++++++++++++
جاوید اختر بھارتی (سابق سکریٹری یو پی بنکر یونین) محمدآباد گوہنہ ضلع مئو یو پی

Comments

Popular posts from this blog

ہمارے لیے علم سرمایہ ہے اور علم دین عظیم سرمایہ ہے

یوپی الیکشن: پھر لفظ سیکولر گونجنے لگا! تحریر: ‏جاوید ‏اختر ‏بھارتی

کس کو بتاؤں حال دل بے قرار کا!! ( افسانہ) تحریر : جاوید بھارتی