کیوں کہا جاتا ہے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا!!! تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاوید اختر بھارتی
کیوں کہا جاتا ہے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا!! تحریر: جاوید اختر بھارتی javedbharti.blogspot.com بہت سے ایسے مواقع آتے ہیں کہ تقریر و تحریر میں کہا جاتا ہے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا ،، اس جملے میں جذبات بھی ہے ، للکار بھی ہے ، چیلنج بھی ہے ، یقین بھی ہے اور پختگی بھی ہے مگر یہ یاد رکھیں کہ یہ جملہ مخصوص موقع کے لئے ہے اور یہ جملہ کہتے ہوئے خود کہنے والا بھی محاسبہ کی زد میں ہوتا ہے ،، ماچس کی تیلی پھونکوں سے بجھ جاتی ، جلتی ہوئی موم بتی پھونکوں سے بجھ جاتی ہے مگر چھوٹے چولہوں میں مختصر لکڑیاں جب سلگتی ہیں تو پھونکوں سے بجھنے کے بجائے جلنے لگتی ہیں اور جلنے کے دوران پھونکوں سے بجھتی بھی نہیں ہیں پھونکوں سے غبارے پھلائے جاتے ہیں مگر پھونکوں سے ٹائر میں ہوا نہیں بھری جاسکتی آئیے پھر چلتے ہیں اس جانب جہاں سے ابتداء کی گئی ہے کہ پھونک سے آگ بجھتی بھی ہے اور بھڑکتی بھی ہے لیکن کبھی کبھی آگ اور دھوئیں سے ہٹ کر بھی جملہ استعمال کیا جاتاہے کہ پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا جبکہ چراغ پھونکوں سے بجھ جاتا ہے مگر اس کے باوجود بھی یہ کہنا کہ پھونکوں سے چراغ بجھای...