قیامت خود بتائے گی کہ قیامت کا واقع ہونا کیوں ضروری تھ!!ا تحریر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
قیامت خود بتائے گی کہ قیامت کا واقع ہونا کیوں ضروری تھا !!
فلسطین ۔۔۔۔۔۔۔۔ اسرائیل ۔۔۔۔۔۔۔۔ عرب ممالک
تحریر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاوید اختر بھارتی
javedbharti508@gmail.com
عرب ممالک میں بڑی تیزی سے تبدیلی آرہی ہے اب لگتا ہے کہ قیامت بہت قریب ہے۔
عرب ممالک کی ایسی بھی روایت ملتی ہے کہ جس اونٹ پر سوار ہوکر دلہن آتی تھی تو عرب کے لوگ اس اونٹ کو ذبح کرتے تھے اس کا گوشت تقسیم کرتے تھے یا پھر ولیمے میں استعمال کرتے تھے اور یہی کہتے تھے کہ جس اونٹ پر سوار ہوکر دلہن ہمارے گھر آئے پھر اسی اونٹ پر کوئی دوسرا شخص سواری کرے یہ ہمیں منظور نہیں ہے ۔
آج کا حال » عرب حکمرانوں کا ضمیر مردہ ہوچکا ہے ، غیرت مرچکی ہے ابھی حال ہی میں امریکی صدر ٹرمپ نے عرب ممالک کا دورہ کیا ہے تو ٹرمپ کے استقبال میں ساری حدیں پار کردی گئیں دونوں سائڈ میں لڑکیوں کی قطاریں لگی تھیں ان کے سر کے بال کھلے ہوئے تھے اتنا ہی نہیں بلکہ وہ اپنی گردنیں گھما گھماکر اپنے بالوں کو لہرا رہی تھیں ان عرب حکمرانوں نے پوری دنیا کے مسلمانوں کا سر شرم سے جھکا دیا دنیا یہ سوچنے پر مجبور ہوگئی کہ کیا اسلام میں بھی یہ سب کچھ کرنے کی اجازت ہے یا گنجائش ہے؟؟
کالے چہرے ، لال رومال والا مولوی بھی گونگا ہوگیا ، درباری علماء کی زبان پر تالا لگ گیا ،، بات بات پر شرک بدعت کی مہر لگانے والوں کے ہاتھوں میں بظاہر لقوہ ماردیا اور آنکھوں پر پٹی باندھ لی ،، درہم و دینار و ریال میں خیال بدلنے والے نام نہاد مولوی روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد اور مسجد نبوی کے صحن میں غنڈہ گردی کرتے ہیں کم پڑھے لکھے لوگوں کے عقائد اور نظریات پر ڈاکہ مارتے ہیں یہاں تک کہ کوئی سنہری جالی سے الٹے قدموں یعنی پیچھے کی جانب قدم بڑھاتا ہے تو اس سے سوال کیا جاتا ہے کہ ایسا کرنا کہاں سے ثابت ہے ، کیا قرآن وحدیث میں لکھا ہوا ہے ،، کیا نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جب میری قبر پر حاضری دینا تو الٹے قدموں واپس ہونا ؟ اگر نہیں فرمایا ہے تو پھر آپ کیوں ایسا کرتے ہیں ؟ درباری علماء اور ریال کے لالچی نام نہاد معلم و نام نہاد مبلغ یہ بتائیں کہ شاہی محل میں امریکی صدر ٹرمپ کے ہاتھوں میں قہوہ تھمانے کے بعد الٹے قدموں واپس ہونا یہ کس حدیث میں لکھا ہے ؟ کہاں قرآن میں لکھا ہے ؟
شرم نہیں آتی ہے»۔ جہاں احترام نبوی کی بات آتی ہے تو وہاں قرآن وحدیث کا حوالہ مانگا جاتاہے اور جہاں جیب و پیٹ بھرنے کی بات آتی ہے تو وہاں یہود و نصارٰی کا تلوہ چاٹا جاتا ہے اور استقبال کے نام پر اسلامی تعلیمات کی دھجیاں اڑایا جاتاہے سچائی تو یہ ہے کہ آج کعبے کی کمائی سے کلیسا کا تحفظ کیا جارہاہے ، کعبے کی کمائی سے شراب و شباب کی محفل سجایا جارہا ہے ،، ابھی حال ہی میں یہ سب کچھ دیکھا گیا ہے ۔
« دور ماضی » ایک وہ زمانہ تھا کہ راستے میں دونوں سائڈ یہود ونصاریٰ نے اپنی لڑکیوں کو برہنہ جسم قطار میں کھڑے کرایا تھا کہ جب اسلامی لشکر کا گزر ہو گا تو انہیں اپنی طرف مائل کرنا ، وہ تمہارے جسموں کی رنگینیاں و نمائش دیکھ کر تم پر فدا ہو جائیں گے ، اپنے نبی کی تعلیمات سے دور ہوجائیں گے پھر ان کا جنگ لڑنا اور فتح حاصل کرنا بہت مشکل ہو جائے گا ،، لیکن اسلامی لشکر اپنی نگاہیں نیچی کئے ہوئے اتنی شان سے گزرا کہ جن و ملک کو بھی ناز ہے،، یہود ونصاریٰ کی وہ ننگی لڑکیاں کبھی گردن جھکا کر اپنا جسم دیکھتی تھیں تو کبھی گردنیں اٹھاکر اسلامی لشکر کو دیکھتی تھیں اور اپنا سینہ و سر پیٹ پیٹ کر چیختی تھیں کہ واہ رے لشکر ، واہ رے جماعت ، واہ رے روحانیت ، واہ رے غیرت ایمانی،، اتنا پختہ ایمان اور دین اسلام سے ایسی سچی محبت کہ ہمارے منصوبے خاک میں مل گئے ، ہمارے جسموں کی رنگینیاں مٹی میں مل گئیں ، ہمارے میک اپ اور ہمارے حسن و غرور کی دھجیاں اڑ گئیں،، اسلامی لشکر نے ہماری طرف مڑکر دیکھا بھی نہیں ۔
آج اسی سرزمین پر نبی کا کلمہ پڑھنے والے اپنی بہن بیٹیوں کو یہود ونصاریٰ سے ہاتھ ملانے کے لئے آگے بڑھاتے ہیں ، اپنی بہن بیٹیوں کو برہنہ سر کھرے کراکر اسلام کے دشمنوں کا استقبال کرتے ہیں ,, ساڑھے چودہ سو سال میں سارا معاملہ الٹا ہوگیا ،، ساڑھے چودہ سو سال پہلے جب اسلامی لشکر گزرتا تھا تو جو گرد وغبار اڑتے تھے تو اس سے بھی کفر تھرا اٹھتا تھا ،، آج ستاون مسلم ممالک کے حکمران اسی یہود ونصاریٰ اور کفار و مشرکین کی چاپلوسی کر رہے ہیں اور ان حکمرانوں کے حواری و حمایتی اور درباری علماء اپنی زبانیں بند کئے ہوئے ہیں ،، یہی وجہ ہے کہ اتنی لمبی لمبی دعائیں منہ پر مار دی جارہی ہیں کیونکہ ایک طرف تم مسجد اقصیٰ کی آزادی کی دعا کرتے ہو اور دوسری طرف مسجد اقصٰی کی بے حرمتی کرنے والوں اور اس کو منہدم کرنے کی کوشش کرنے والوں کا استقبال کرتے ہو ،، ایک طرف غزہ میں بمباری ہورہی ہے سرزمین غزہ خون سے لالہ زار ہے اور تم رقص و سرور کی محفل سجا رہے ہو ،، اسرائیل غزہ میں مسلمانوں کی نسل کشی کررہا ہے اور تمہاری آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے یاد رکھیں عرب حکمران و مسلم حکمران اگر اسرائیل اپنے مقصد میں کامیاب ہوا تو تاریخ میں یہی لکھا جائے گا کہ 57 مسلم ممالک کے حکمرانوں نے ایک ملک سے مسلمانوں کا نام و نشان مٹوا دیا ،، بچے ذبح ہوتے رہے مسلم حکمران خاموش رہے ، بموں اور بارود کے ڈھیر پر انسانیت کراہتی رہی اور سسک سسک کر دم توڑتی رہی پھر بھی مسلم حکمران خاموش رہے اور نہیں تو جو ممالک خون کی ہولی کھیلتے رہے اور ننھے ننھے بچوں کو سنگینوں پر اچھالتے رہے یہ مسلم حکمران ان کی شان میں قصیدہ خوانی کرتے رہے ان کا استقبال کرتے رہے۔
آج غزہ میں ننھے ننھے بچے بم و بارود سے مررہے ہیں ، بھوک و پیاس سے مررہے ہیں ، بیماری سے مررہے ہیں ، سروں کے اوپر چھت نہیں ، رہنے کے لئے چہار دیواری نہیں ،، دانہ تو دانہ اب تو پانی تک میسر نہیں اور یہ بدبخت مسلم حکمران ٹرمپ کو پینے کے لئے آب زمزم پیش کررہےہیں اور ٹرمپ نے پینے سے انکار بھی کردیا ،، یہ مسلم حکمران کے منہ پر طمانچہ نہیں تو اور کیا ہے ،، 57 مسلم حکمرانوں نے فلسطینیوں کو تنہا چھوڑ دیا اور اسرائیل کا حوصلہ اتنا بلند ہے کہ اب وہ غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کی کوشش کررہا ہے،، اگر وہ کامیاب ہوا تو یہ مسلم حکمرانوں کی بے حسی کی دین ہوگی نہ تاریخ کبھی معاف کرے گی اور نہ ہی انسانیت کبھی معاف کرے گی۔
یہ سچ ہے کہ عربوں کو فضیلت حاصل تھی امام الانبیا خاتم الانبیاء عربوں میں سے تشریف لائے ،، اللہ نے قرآن ان کی زبان میں نازل کیا اس سے بڑھ کر فضیلت کیا ہوگی ،، مگر ہاں اللہ نے متنبہ بھی کردیا ہے کہ دستور اسلام سے ، پیغام اسلام سے اور تعلیمات اسلام سے پیٹھ دکھاؤ گے تو ہم نے جو فضیلت و عزت بخشی ہے وہ چھین بھی لیں گے اور آج حقیقت ہے کہ عرب ممالک کے لوگ عالم اسلام کی قیادت سے محروم ہوچکے ہیں اور اپنے اعمال کی بنیاد پر تو عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں وہ تو خیر منائیں کہ جو عافیت ہے وہ بیت اللہ اور محمد الرسول اللہ کے صدقے میں ہے ورنہ عرب حکمرانوں نے دنیاوی مفاد اور عیش پرستی میں ساری حدیں پار کردی ہیں ۔
javedbharti.blogspot.ccom
+++++++++++++++++++++++++++++
Comments
Post a Comment